آئی آئی،،،،،

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : ریاض احمد ملک

پاکستان بنے 72 سال ہو چلے ہیں شروع سے لے کر اب تک حکمرانوں کے یہ بیاں کہ ملک نہایت مشکل دور میں ہے جانے والالوٹ گیا وغیرہ وغیرہ کے الزامات سے عوام کو گمراہ کر کے اپنی کرسی حاصل کرتے ہیں اور پھر عوام کو یکسر مسترد کر دیتے ہیں یعنی بھول جاتے ہیں میں دور کی بات نہیں کروں گا گذشتہ روز میں ایک دوست کے پاس گیا جہاں ایک صاحب براجماں تھے بات بات پر یہ الفاظ کہتے کہ اب تو ملک ٹھیک سمت پر جا رہا ہے ملک کی معیشت ٹھیک ہو چکی ہے میں حیران تو بہت ہوا میں سمجھا کہ یہ سانحہ شائد آج ہی رونما ہوا ہو میں گلی میں جا رہا تھا کہ ہر زبان پر یہی الفاظ تھے مہنگائی نے ہمیں تباہ کر دیا ہے۔

ان میں اکثر وہ لوگ تھے جو جنون کے حامی تھے اور آئی آئی کے نعرے لگاتے تھے اس وقت ملک بھر میں عوام مہنگائی کے ہاتھوں خودکشیاںکر رہے ہیں جبکہ اب بھی کچھ لوگ ایسے موجود ہیں جو سب اچھا کے راگ الاپ رہے ہیں آپ تجربہ کیجئے گا ان میں وہ لوگ شامل ہونگے جن کے پاس لمبی دولت ہے یا وہ بہرون ملک رہتے ہیں یا رہ کر آئے ہیں میں ایک اور واقع آپ کے سامنے رکھوں یہ صاحب بھی باہرون ملک رہ کر آئے ہیں ان کے خیالات بھی حکمرانوں سے ملتے جلتے تھے انہیں مجھ سے اختلاف تھا بحرحال میں نے ان سے تکرار نہیں کی اسی لمحے چند لوگ وہاں آگئے جنہوں نے وہی باتیں کیں جو میں کر رہا تھا ان کے مطابق اس وقت فیکٹری والے سے ریڑھی والے تک سب پریشان ہیں اب زرا حکمرانوں کی جانب تھوڑا تبصرہ کر لیا جائے مسلم لیگ ن کا دور تھا ملک میں موٹر وئے بن رہے تھے سڑکیں بن رہی تھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 130سے کم ہو کر نصف تک پہنچ گئی تھیں۔

جب مسلم لیگ ن کو حکومت ملی نہ بجلی تھی نہ گیس چوںکہ یہ ابھی عوام کو یاد ہے اس لئے اس بات کو کرنا ضروری بھی ہے اس وقت ملکی خزانے میں بھی کچھ نہیں تھا اگر کہا جائے تو غلط نہ ہو گا میرے سمیت ہمارے ذہین میں بھوت سوار ہو گیا آئی آئی یہ بھوت اس طرح سوار ہوا کہ حکمران اس وقت کی حکومت کے خلاف احتجاج پر چل نکلے میرے سمیت بڑے لوگ ان کی حمایت میں نکل کھڑے ہوئے ہمارے محترم وزیر اعظم کنٹینر پر کھڑے ہو کر تقریر فرمایا کرتے تھے جب ڈالڑ بڑھے روپے کی قدر کم ہو تو سمجھ لو وزیراعظم کریپٹ ہے ملک میں اشیاء کے ریٹ بڑھ رہے ہوں تو سمجھو وزیراعظم کریپٹ ہے وغیرہ وغیرہ انہوں نے فرمایا کہ ہم کسی سے قرض نہیں لیں گے پروٹو کول نہیں لیں گے وزیراعظم ہائوس کو یونیورسٹی بنا دیں گے عوام کو نوکریاں فراہم کریں گے ملک میں عوام کو پیٹرول 46روپے لیٹر فراہم کریں گے کیونکہ انہیں جس قیمت پر پیٹرول ملتا ہے اس سے اوپر کی فروخت پر جتنے پیسے ملتے ہیں وزیراعظم کی جیب میں جاتے ہیں ہم نیا پاکستان بنائیں گے جس میں غریب کو سہولتیں فراہم کریں گے مگر ہوا کیا ہم نے اچھے خاصے چلتے۔

پاکستان کو چھوڑا اور نئے پاکستان کے چکر میں پھنس گئے ہم نے ان لوگوں کو اقتدار دلوا دیا جو خیر سے سیاست کو کاروبار سمجھنے لگے اور جتنا پیسا انہوں نے دھرنوں سمیت الیکشن پر خرچ کیا تھا منافع سمیت وصول کرنے کے چکر میں لگ گئے آتے ہی قرضوں کے حصول میں دوڑیں لگا دیں کسی نے فرمایا کہ ہیلی کاپٹر پر 55روپے فی کلو میٹر خرچہ ہوتا ہے کسی نے ریکارڈ پروٹو کول لے کر یہ ثابت کیا کہ ہم تو آگئے اب تم جانو اور تمارے کا م خیر ایک غریب کو ان باتوں سے کیا لینا دینا انہیں تو روٹی سے غرض ہوتی ہے یہاں نوکریاں دینے والوں نے عوام کو جھنڈی کرائی تو وزیر اعظم نے بتایا کہ ہر بندہ نوکری کے چکر میں ہے سرکاری نوکری تباہی ہے وغیرہ اب نوکری سے تو عوام کو جواب ملا ہی اوپر سے آٹا چینی دالیں نیز کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں آسمانوں کو کھونے لگیں غریب سر پکڑ کر بیٹھ گیاکتنے لوگوں کو چھت سے محروم کر دیا گیا جبکہ تخت و تاج پر بیٹھے شاہ فرما رہے ہیں کہ عوام پریشان نہیں صرف میڈیا یہ تاثر دے رہا ہے ان کے لطیفے سن کر عوام کو شدید تکلیف کا سامنا ہوتا ہے تو وہ میڈیا کی جانب د یکھتے ہیں کچھ فرماتے ہیں صحافی حکومت سے پیسے لیتے ہیں شائد وہ ہماری فریاد نہیں سنتے یہاں تو یہ عالم ہے کہ بوچھال کلاں کا رہائشی حاجی عبدالزاق جو ایک عرصہ سے اشٹام فروشی سے اپنا رزق کشید کرتا تھا۔

میں یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ یہ بھی اسی لائن میں تھے جو آئی آئی کے نعرے لگاتے تھے بوجعہ بیماری چند دن لیٹ ڈپٹی کمشنر کے آفس پہنچے کہ اپنے لائسنس کی تجدید کرائیں مگر وہاں پہنچ کر تو ان کے پیروں تلے سے زمین ہی نکل گئی جب انہیں بتایا گیا کہ ان کا لائسنس نہ صرف کینسل ہو چلا تھا بلکہ ایک اور شخص کو الاٹ بھی ہو چکا تھا انہوں نے اندھے بہرے اور گونگے لوگوں کے سامنے خوب احتجاج کیا مگر بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہی نتیجہ نکلا یوں تو سب احتجاج کرنے والوں کے ساتھ ایسا ہی ہو رہا ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اب وزیراظم کو کس کیٹگری میں دیکھا جائے ؟ حکمرانوں کی باتوں پر یقین کیا جائے ؟ حکمران طبقہ پر تو ہمیں شکوہ نہیں کرنا چاہیے انہوں نے اپنا خرچہ بھی تو وصول کرنا ہے اب ہم کیا کریں آئی آئی مہنگائی آئی کریپشن آئی کا نعرہ لگائیں یا،غریبوں کی شامت آئی،،،،،،؟

Riaz Malik

Riaz Malik

تحریر : ریاض احمد ملک