آج ملبوس میں ہے کیسی تھکن کی خوشبو

microfresh smell flower

microfresh smell flower

آج ملبوس میں ہے کیسی تھکن کی خوشبو
رات بھر جاگی ہوئی جیسے دلہن کی خوشبو

پیرہن میرا مگر اس کے بدن کی خوشبو
اس کی ترتیب ہے ایک ایک شکن کی خوشبو

موجہ گل کو ابھی اذن تکلم نہ ملے
پاس آتی ہے کسی نرم سخن کی خوشبو

قامت شعر کی زیبائی کا عالم مت پوچھ
مہرباں جب سے ہے اس سرو بدن کی خوشبو

ذکر شاید کسی خورشید بدن کا بھی کرے
کو بہ کو پھیلی ہوئی میرے گہن کی خوشبو

عارض گل کو چھوڑا تھا کہ دھنک سی بکھری
کس قدر شوخ ہے ننھی سی کرن کی خوشبو

کس نے زنجیر کیا ہے رم آہو چشماں
نکہت جاں ہے انہیں دشت و دمن کی خوشبو

اس اسیری میں بھی ہر سانس کے ساتھ آتی ہے
صحن زنداں میں انہیں دشت وطن کی خوشبو

پروین شاکر