آزردگئی جاں کا ہنر سیکھ رہے ہیں

man walking railway track

man walking railway track

آزردگئی جاں کا ہنر سیکھ رہے ہیں
سیکھا نہیں جاتا ہے مگر سیکھ رہے ہیں

کل ہم کو بھی اس بزم سے کچھ کام پڑا ہے
اس بزم کے آدابِ نظر سیکھ رہے ہیں

ایسا نہ ہو ویران ہو جائے دوبارہ
کیسے کوئی بنتا ہے نگر سیکھ رہے ہیں

آشفتہ سری، سنگ ملامت، دل پرخوں
اس شہر میں جینے کا ہنر سیکھ رہے ہیں

شاہد رضوی