اسی طرح سے ہر ایک زخم خوشنما دیکھے

waiting girl

waiting girl

اسی طرح سے ہر ایک زخم خوشنما دیکھے
وہ آئے تو مجھے اب بھی ہرا بھرا دیکھے

گزر گئے ہیں بہت دن رفاقت شب میں
اک عمر ہو گئی چہرہ وہ چاند سا دیکھے

مرے سکوت سے جس کو گلے رہے کیا کیا
بچھڑتے وقت ان آنکھوں کو بولنا دیکھے

ترے سوا بھی کئی رنگ خوش نظر تھے مگر
جو تجھ کو دیکھ چکا ہو وہ اور کیا دیکھے

بس ایک ریت کا ذرہ بچا تھا آنکھوں میں
ابھی تلک جو مسافر کا راستہ دیکھے

اسی سے پوچھے کوئی دشت کی رفاقت جو
جب آنکھ کھولے پہاڑوں کا سلسلہ دیکھے

تجھے عزیز تھا اور میں نے اس کو جیت لیا
مری طرف بھی تو اک پل ترا خدا دیکھے

پروین شاکر