اسے روکتے بھی تو کس لیے؟

shehr e dil

shehr e dil

وہ جو شہر دل تھا اجڑ گیا
وہ جو خواب تھا بکھر گیا
کبھی موسموں کی نظر لگی
کبھی واہموں نے ڈرا دیا
کبھی منزلوں کے سراب نے
ہمیں راستے میں دغا دیا
کبھی زندگی کی کتاب سے
ہمیں جس نے چاہا مٹا دیا
بس اسی لیے
وہ جو جا رہا تھا تو دور تک
اسے دیکھتے ہی رہے مگر
نہیں دی صدا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسے روکتے بھی تو کس لیے؟

فاخرہ بتول