اس شہر تجارت میں ہر چیز میسر ہے

city at night

city at night

اس شہر تجارت میں ہر چیز میسر ہے
کتنے کا نبی لو گے کتنے کا خدا لو گے

انصاف تو ہوتا ہے معیار الگ ہوں گے
میں ساری سزا لوں گا تم ساری جزا لو گے

کیا دل کے دھڑکنے کی آواز سناتے ہو
کس دام میںبیچو گے کتنے کا نیا لو گے

جب شہر ہی ویراں ہو پھر کس کا حساب ہو گا
جب لوگ نہیںباقی پھر کس کی وفا لو گے

ہیں داغ بھی آنسو بھی آہیں بھی لہو بھی ہے
کس کس کی جزا دو گے کس کس کا صلہ لو گے

شاہد رضوی