امریکہ اور اتحادی مل کر چینی جاسوسی کا مقابلہ کریں، رکنِ کانگریس

china spies

china spies

امریکہ کیایک اہم رکنِ کانگریس نیحکومت سیمطالبہ کیا ہیکہ وہ اپنییورپی اورایشیا ئی اتحادیوں کیساتھ مل کر چین کی جانب سے معاشی جاسوسی کی”ناقابلِ برداشت سطح” کے مقابلے کی حکمتِ عملی  ترتیب دے۔امریکی ایوانِ نمائندگان کی ‘انٹیلی جنس کمیٹی’ کے سربراہ مائیک راجرز نے منگل کو الزام عائد کیا  کہ چین انٹرنیٹ جاسوسی اور دیگر ذرائع سے معاشی سرگرمیوں سے متعلق معلومات  اور حقوقِ دانشوری چرانے کی بڑے پیمانے پر اور مستقل مزاجی سے کوششیں کر رہا ہے۔راجرز نے کانگریس کے زیرِ اہتمام ہونے والی ایک سماعت کو بتایا کہ  چین کی جانب سے کی جانے والی مذکورہ کوششیں باقی دنیا کے خلاف ایک تجارتی جنگ سے مشابہ ہیں جس کی ان کے بقول تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔رکنِ کانگریس نے موقف اختیار کیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو سیاسی اور معاشی طور پر یہ صلاحیت حاصل ہے کہ وہ اس خطرے کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔چین انٹرنیٹ جاسوسی اور ہیکنگ حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات کی عموما  یہ کہہ کر تردید کرتا آیا ہے کہ اس طرح کے حملوں کی بنیاد کا سراغ لگانا انتہائی مشکل ہے۔واضح رہے کہ ایوانِ نمائندگان کی’انٹیلی جنس کمیٹی’ کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے ری پبلکن مائیک راجرز کو امریکی سیکیورٹی اداروں کی جانب سیعموما خفیہ نوعیت کی بریفنگ دی جاتی ہیں۔اس سے قبل ‘سی آئی اے’ اور’نیشنل سیکیورٹی ایجنسی’ کے سابق سربراہ اور امریکی فوج کے سابق جنرل مائیکل ہیڈن بھی چین کی جانب سے کی جانے والی جاسوسی کی کوششوں  کی وسعت اور اثر پذیری  کے موضوع پر اظہارِ خیال کرچکے ہیں۔