انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چپ ہیں

quietness

quietness

انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چپ ہیں
کیا بات ہے سرکار بڑی دیر سے چپ ہیں

آسان نہ کر دی ہو کہیں موت نے مشکل
روتے ہوئے بیمار بڑی دیر سے چپ ہیں

اب کوئی اشارہ ہے نہ پیغام نہ آہٹ
بام و در و دیوار بڑی دیر سے چپ ہیں

ساقی یہ خاموشی بھی تو کچھ غور طلب ہے
ساقی ترے میخوار بڑی دیر سے چپ ہیں

یہ برق نشیمن پہ گری تھی کہ قفس پر
مرغان گرفتار بڑی دیر سے چپ ہیں

اس شہر میں ہر جنس بنی یوسف کنعاں
بازار کے بازار بڑی دیر سے چپ ہیں

پھر نعرہ مستانہ فراز آئو لگائیں
اہلِ رسن و دار بڑی دیر سے چپ ہیں

احمد فراز