برسات آ بھی چکی

waiting for you

waiting for you

تو نے اک روز کہا تھا مجھ سے
دور تجھ سے میں اگر ہو جائوں
جال دنیا کا ہے رنگین و حسیں
اس کے رنگوں میں اگر کھو جائوں
تیری معصوم سی ان باتوں کو
شوخ و سادہ سی تری یادوں کو
بھول جائوں بھی تو یہ یاد رہے
آج تجھ سے یہ مرا وعدہ ہے
جب بھی برسات ترے آنگن میں
پیار سے آن کے دستک دے گی
میں اسی روز چلا آئوں گا
آج میں سوچ رہی ہوں کب سے
کیا ہوئی بات کہ تو آیا نہیں
جبکہ برسات تو کل آ کے مرے
کچے آنگن میں رہی ہے شب بھر

فاخرہ بتول