برطانیہ : حاجی محمد نذیرآف سرسالہ کے بڑے بھائی کی راولپنڈی میں کار چوری ہو گئی

نیلسن لنکا شائیر بر طانیہ ( بیورو رپورٹ) جناح میموریل ہسپتال راولپنڈی میں سماہنی آزاد کشمیر سے چیک اپ کروانے آنے والے واپس بس پر سوار ہو کر گئے چار بجے اپنی ٹیوٹا کار پارک میں کھڑی کرکے اند ر سے چیک اپ کراکے چھ بجے باہر آئے تو کار غائب تھی ہسپتال کے عملہ اور سکیورٹی والوں سے پوچھ گچھ اور تلاش بسیار کے باوجود کار کا سراغ نہ ملا سول لین تھانہ راولپنڈی رپورٹ کروائی گئی تین دن بعد ایک فون کال آئی کہ ٹیوٹاکارنمبر جی اے ایم 190 تمہاری ہے تو جواب اثبات میں پاکر فون کٹ ہو گیا۔

پھر دوسری بار فون آیا تو تین لاکھ روپے لے کر پشاور آنے کو کہا گیا عدم تحفظ کی وجہ سے جانے یا نہ جانے کا فیصلہ نہیں کیا گیا تھا پھر فون آیا کہ کیا پروگرام ہے گاڑی چاہیئے یا نہیں اس طرف سے فاصلہ دور ہونے کا عذر پیش کیا تو قریب پہنچانے کی بھی پیش کش کر دی گئی ہے۔ انجمن تحفظ حقوق مہاجرین جموں و کشمیر کے صدر نیلسن کے معروف سماجی راہنما حاجی محمد نذیرآف سرسالہ کی جانب سے بتائی گئی تفصیلات کے مطابق10 اکتوبر کو ان کے بڑے بھائی ہمشیرہ کو چیک اپ کرانے جناح میموریل ہسپتال راولپنڈی لے گئے چیک اپ ہوجانے کے بعد جب واپس کار پارک میں آئے تو گاڑی غائب تھی۔

پریشانی کے عالم میں انہوں نے ہسپتال کے سٹاف اور سکیورٹی اہل کاروں سے پوچھا سب نے لا علمی کا اظہار کیا تو برادر کلاں حاجی رشید نے سول لین تھانہ راولپنڈی میں جاکر چوری کی رپورٹ درج کرنے کی استدعا کی تو بتایا گیا کہ رپورٹ لکھنے والا آفیسر موجود نہیں کل آکر رپورٹ درج کرانا البتہ تھانے میں موجود تھانیدار نے ان سے بے حد تعاون کیا کہ وائرلیس کے ذریعے ادھر ادھر رابطے کر کے گاڑی کا نمبر اور دیگر تفصیل بتائی ۔

دوسرے روز آکر رپورٹ درج کرائے اور تھانے سے تسلیاں حاصل کر کے واپس گھر چلے گئے 12 اکتوبر کو موبائل نمبر پر کال آئی کہ تمہاری گاڑی ہمارے پاس ہے تین لاکھ لے آؤ اور گاڑی لے جاؤ لیکن پشاور جانے میں کئی وجوہات کی بنا پر ہچکچاہٹ ہے اس کے بعد متعدد بار فون آچکے ہیں اور مختلف مقامات پر ملاقات کی پیش کشیں ہو رہی ہیں۔

لیکن ان کے بڑے بھائی عدم تحفظ کی وجہ سے اب کار کے پیچھے جانے سے گریزاں ہیں اور ہو جانے والے نقصان کو برداشت کرنے کا سوچ رہے ہیں عدم تحفظ میں اضافہ اس لئے ہو گیا ہے کہ سوال یہ ہے کہ کار چوری کرنے والے کے پاس فون نمبر کیسے گیا کہ اس نے براہَ راست رابطہ کیا ہے انہیں یقین ہے کہ انہوں نے سول لین تھانہ راولپنڈی رپورٹ میں رابطہ نمبر وہ لکھوایا تھا اور وہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ کار چور کو فون نمبر تھانہ کے عملے نے مہیا کیا ہے۔

اب اگر پولیس جس سے داد رسی کی توقع ہے وہی چوروں سے ملی ہوئی ہے تو مسروقہ کار کا ملنا نہ ملنا تو دوسری بات مزید مالی اور جانی نقصان کا امکان بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔حاجی محمد نذیر نے حکومت پاکستان اور راولپنڈی کے پولیس کے اعلیٰ عہدیداران سے اپیل کی ہے کہ اس اندھیر نگری اور چوپٹ راج کا تصور تو افریقی ملکوں میں بھی نہیں ہے لوگوں کو ان چوروں اور لٹیروں سے محفوظ کرنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے ۔