بشری حجاب رخ پہ سجایا حضور نے

خوابیدہ بحث اپنا جگایا حضور نے ہمکو مدینہ اپنا دکھایا حضور نے
جس در پہ قدسیوں کو اجازت ہے ایک بارکئی بار ہمکو در پہ بلایا حضور نے
کب دیکھنے کی تاب تھی حضرت کو آنکھ میں بشری حجاب رخ پہ سجایا حضور نے
جنت کہاں ہمارے مقدر کی بات تھی خلد بریں کا مشردہ سنایا حضور نے
سب دے رہے تھے اذھبو الیٰ غیری کی صدامحشر میں ہمکو سینے لگایا حضور نے
ارض و سماء کا بادشاہ کیوں نہ کہوں انہیں چندا کو ٹکڑے کرکے دکھایا حضور نے
رمضان اور قرآن ملا انکے ہی طفیل دوزخ سے ہمکو آکے بچایا حضور نے
نعیمی تھا کھوٹا سکہ چلتا بھلا کہاں اسکو بھی نعت کہنا سکھایا حضور نے
تحریر : غلام مصطفےٰ نعیمی نربن پرتگال