تم نے سچ بولنے کی جرات کی

long road

long road

تم نے سچ بولنے کی جرات کی
یہ بھی توہین ہے عدالت کی

منزلیں راستوں کی دھول دھوئیں
پوچھتے کیا ہو تم مسافت کی

اپنا زادِ سفر بھی چھوڑ گئے
جانے والوں نے کتنی عجلت کی

میں جہاں قتل ہو رہا ہوں، وہاں
میرے اجداد نے حکومت کی

پہلے مجھ سے جُدا ہوا اور پھر
عکس نے آئینے سے ہجرت کی

میری آنکھوں پہ اس نے ہاتھ رکھا
اور اک خواب کی مہورت کی

اتنا مشکل نہیں تجھے پانا
اک گھڑی چاہیے ہے فرصت کی

ہم نے تو خود سے انتقام لیا
تم نے کیا سوچ کر محبت کی

کون کس کے لیے تباہ ہوا
کیا ضرورت ہے اس وضاحت کی

عشق جس سے نہ ہو سکا، اس نے
شاعری میں عجب سیاست کی

یاد آئی تو ہی شناخت مگر
انتہا ہو گئی ہے غفلت کی

ہم وہاں پہلے رہ چکے ہیں سلیم
تم نے جس دل میں اب سکونت کی

سلیم کوثر