جب وہ پشیماں نظر آئے ہیں

Sad Love Story

Sad Love Story

جب وہ پشیماں نظر آئے ہیں
موت کے سامان نظر آئے ہیں

ہو نہ ہو اب آ گئی منزل قریب
راستے سنسان نظر آئے ہیں

عشق میں سہمے ہوئے دو آتشانہ
مدتوں انجان نظر آئے ہیں

کھا نہ سکے زندگی بھر جو فریب
ایسے بھی زنداں نظر آئے ہیں

عشق میں کچھ ہم ہی پریشاں نہیں
وہ بھی پریشاں نظر آئے ہیں

ہوش اب آیا ترے جانے کے بعد
گھر میں بیاباں نظر آئے ہیں

کی ہے جو فکر اپنے گریباں کی
لاکھ گریباں نظر آئے ہیں

اُٹھے ہیں ساحل سے جو بے اختیار
ایسے بھی طوفان نظر آئے ہیں

عشق ہے فرسودہ حکایت مگر
نت نئے عنوان نظر آئے ہیں

ہائے رے وہ مدھ بھری آنکھیں خمار
میکدے ویران نظر آئے ہیں

خمار بارہ بنکوی