جو آگ نہ تھی ازل کے بس میں

fire in eye

fire in eye

جو آگ نہ تھی ازل کے بس میں
وہ آگ ہے میری دسترس میں

قدرت سے نبرد آزما ہوں
ہر چند ہوں جسم کے قفس میں

میں آج ہوں، کل نہیں ہوں لیکن
صدیاں ہیں مرے نفس نفس میں

وہ لفظ ہوں کاتبِ ازل کا
اترا جو ہزار ہا برس میں

ہر دور میں حرفِ حق کہا ہے
میں اب بھی نہیں ہوں پیش و پس میں

شاعر کی نظر ہی جانتی ہے
کتنے ہیں جہاں خار و خس میں

حمایت علی شاعر