جو بھی غنچہ تیرے ہونٹوں پر کھلا کرتا ہے

Qateel Shifai

Qateel Shifai

جو بھی غنچہ تیرے ہونٹوں پر کھلا کرتا ہے
وہ میری تنگی داماں کا گلہ کرتا ہے

دیر سے آج میرا سر ہے تیرے زانوں پر
یہ وہ رتبہ ہے جو شاہوں کو ملا کرتا ہے

میں تو بیٹھا ہوں دبائے ہوئے طوفاں کو
تو میرے دل کے دھڑکنے کا گلہ کرتا ہے

رات یوں چاند کو دیکھا ہے ندی میں رقصاں
جیسے جھومر تیرے ماتھے پہ ہلا کرتا ہے

کون کافر تجھے الزام تغافل دے گا
جو بھی کرتا ہے محبت کا گلہ کرتا ہے

قتیل شفائی