جو زندگی بچی ہے اسے مت گنوائیے

advice

advice

جو زندگی بچی ہے اسے مت گنوائیے
بہتر یہی ہے آپ مجھے بھول جائیے

ہر آن اک جدائی ہے خود اپنے آپ سے
ہر آن کا ہے زخم جو ہر آن کھائیے

تھی مشورت کہ ہم کو بسانا ہے گھر نیا
دل نے کہا کہ میرے در و بام ڈھائیے

تھوکا ہے میںنے خون ہمیشہ مذاق میں
میرا مذاق آپ ہمیشہ اڑائیے

اب کوئی بھی نہیں ہے کسی دل محلے میں
کس کس گلی میں جائیے اور غل مچائیے

اک لال قلعہ تھا جو میاں زرد پڑ گیا
اب رنگ ریز کون سے کس جا سے لائیے

جو حالتوں کا دور تھا وہ تو گذر گیا
دل کو جلا چکے ہیں سو اب گھر جلائیے

بس فائلوں کا بوجھ اٹھایا کریں جناب
مصرع یہ جون کا ہے اسے مت اٹھائیے

جون ایلیا