حال کچھ اسطرح دلوں کا ہے

distances

distances

حال کچھ اسطرح دلوں کا ہے
جیسے ویران ساحلوں کا ہے

راستہ جان بوجھ کر کھونا
گو ہمیں علم منزلوں کا ہے

کس سے دامن بچا کے گزرو گے
شہر کا شہر سائلوں کا ہے

کچھ تو شامِ سفر بھی گہری ہے
کچھ نگر پر دھواں مِلوں کا ہے

گرمی جسم جیسے پگھلاتی
یہ مکاں برف کی سِلوں کا ہے

اُس کے ہونے سے کیسے بتلائوں
رنگ کچھ اور محفلوں کا ہے

افتخار نسیم