حسرتِ رنگ آئی تھی دل کو لگا کے لے گئی

hasrat e dil

hasrat e dil

حسرتِ رنگ آئی تھی دل کو لگا کے لے گئی
یاد تھی اپنے آپ کو یاد دلا کے لے گئی

خیمہ گہِ فراق سے خیمہ گہِ وصال تک
ایک اُداس سی ادا مجھ کو منا کے لے گئی

ہجر میں جل رہا تھا میں اور پگھل رہا تھا میں
ایک خنک سی روشنی مجھ کو بجھا کے لے گئی

محفلِ رنگِ طور میں خونِ جگر تھا چاہیے
وہ مری نوش لب مجھے زہر پلا کے لے گئی

تو کبھی سوچنا بھی مت تو نے گنوا دیا مجھے
مجھ کو مرے خیال کی موج بہا کے لے گئی

جون ایلیا