خزانے میں خورد برد : صدر ، وزیراعظم ہاؤس اور عدالتی حکام کو نوٹس

Nadeem Afzal Chan

Nadeem Afzal Chan

اسلام آباد (جیوڈیسک) پبلک اکانٹس کمیٹی کے اجلاس میں ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کے اربوں روپے کے فنڈز سرکاری اکاونٹس میں نہ رکھنے کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ایک بڑا سکینڈل سامنے آنے والا ہے۔ ندیم افضل چن کی زیر صدارت پبلک اکاونٹس کمیٹی نے تین بڑے سرکاری اداروں سپریم کورٹ، ایوان صدر اور وزیراعظم ہاوس کو دسمبر کے دوسرے ہفتے کے لئینوٹس جاری کر دیئے۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ وزارت قانون، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور قانونی ماہرین سے رائے لینے کے بعد سپریم کورٹ حکام کو پی اے سی میں طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دسمبر کے دوسرے ہفتے میں ان کے مالی حسابات کا جائزہ لیا جائے گا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان بلند اختر رانا نے انکشاف کیا کہ ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کے اربوں روپے کے فنڈز سرکاری اکاونٹس سے الگ رکھے جاتے ہیں۔ اخراجات کی رسیدیں ہوتی ہیں اور نہ ہی آڈٹ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ایک بڑا سکینڈل سامنے آنے والا ہے۔ کمیٹی نے حکم دیا کہ سیکرٹری دفاع لکھ کر دیں کہ آئندہ تمام پیسہ سرکاری اکاونٹس میں رکھا جائے گا۔ پی اے سی نے قوانین پر عمل نہ کرنے پر وزارت دفاعی پیداوار کی 77 لاکھ روپے کی خریداری کے معاملے کو حل کرنے سے انکار کر دیا۔

کمیٹی اراکین نے کہا کہ مسلح افواج کے پانچ لاکھ ڈالر کے ہتھیاروں کے سپیئر پارٹس کی خریداری میں قوانین پر عمل نہیں کیا گیا۔ سیکرٹری دفاعی پیداوار لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ شاہد اقبال نے اعتراف کیا کہ گڑ بڑ ہوئی ہے اور زمہ داروں کو سزا ملنی چاہئے۔ پی اے سی کو بتایا گیا کہ ورچوئل یونیورسٹی اور تخفیف غربت فنڈ نے کمیٹی کے احکامات تسلیم کرتے ہوئے آڈٹ کرانے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے تاہم وزارت دفاعی پیداوار کے دو زیلی ادارے واہ نوبل پرائیویٹ لیمیٹڈ اور پاکستان آرڈیننس فیکٹریز ویلفیئر ٹرسٹ فنڈ آڈٹ کرانے سے انکاری ہیں۔

اس کے علاوہ نادرہ، ایف ڈبلیو او، پی ٹی سی ایل اور نیشنل پریس ٹرسٹ سمیت 14 اداروں نے بھی آڈٹ نہیں کرایا۔ پی اے سی نے ان تمام اداروں کو دسمبر کے دوسرے ہفتے میں طلب کر لیا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ کوئی ادارہ آئین سے بالا تر نہیں۔ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت تمام ادارے آڈٹ کرانے کے پابند ہیں۔ وہ پنڈورا باکس نہیں کھولنا چاہتے تاہم انکار کرنے والوں کے خلاف پارلیمنٹ کو ریفرنس بھیجا جائے گا۔ پبک اکاونٹس کمیٹی نے تین سال سے پرانی گاڑیوں کی درآمد کے فیصلے کا جائزہ لینے کے لئے آئندہ ہفتے خصوصی اجلاس بھی طلب کر لیا۔