دنیا میں ہنگامہ برپا لگتا ہے

blue sea

blue sea

دنیا میں ہنگامہ برپا لگتا ہے
بچے شور کریں تو اچھا لگتا ہے

اب تو سفر کی عادت ایسی ہو گئی ہے
کبھی کبھی تو گھر بھی رستہ لگتا ہے

جب سے آ کے ہم نے خیمے گاڑے ہیں
یہ ویرانہ بھی اب کیسا لگتا ہے

اس کے جھوٹ پہ غصہ تو آتا ہے مگر
یہ ویرانہ بھی اب کیسا لگتا ہے

بیچ سمندر میں جا کر کے تو دیکھو
یارو دور سے ساحل کیسا لگتا ہے

شاہد رضوی