دوستارے

two stars

two stars

آئے جو قراں میں دو ستارے
کہنے لگا ایک ، دوسرے سے

یہ وصل مدام ہو تو کیا خوب
انجام خرام ہو تو کیا خوب

تھوڑا سا جو مہرباں فلک ہو
ہم دونوں کی ایک ہی چمک ہو

لیکن یہ وصال کی تمنا
پیغام فراق تھی سراپا

گردش تاروں کا ہے مقدر
ہر ایک کی راہ ہے مقرر

ہے خواب ثبات آشنائی
آئین جہاں کا ہے جدائی

علامہ محمد اقبال