ذرا سی دیر کو

man standing under tree

man standing under tree

ذرا سی دیر کو
تری گلی کے موڑ پہ
اسی شجر کے سائے میں
کہ جس کی ایک شاخ پہ
کھلا تھا گل بہار کا
اور اس میں رنگ تھے کئی
تری نظر کو بھا گیا
نجانے کیسے گل وہی
میں لے اڑا تھا شاخ سے
یہ مدتوں کی بات ہے
گئی رتوں کی بات ہے
کھڑا ہوں آج پھر وہیں
اسی شجر کے سائے میں
کھلا ہے گل بھی شاخ پہ
میں لے اُڑا ہوں پھر اُسے
لگا ذرا سی دیر
تو میرے آس پاس ہے
ہوا تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو گزر گئی
مجھے اُداس کر گئی
تری گلی کے موڑ پہ
اسی شجر کے سائے میں

سید ارشاد قمر