رند کو مے چاہیے واعظ کو ایماں چاہیے

grapes

grapes

رند کو مے چاہیے واعظ کو ایماں چاہیے
اپنی اپنی خواہشوں کا سب کو زنداں چاہیے

دو عناصر ہوں تو بنتا ہے غزالاں کا مزاج
خوئے وحشت چاہیے اور دشتِ حیراں چاہیے

ریگِ صحرا کی طرح سنگِ ملامت آئے ہیں
اس ذخیرہ کیلئے بھی اک بیاباں چاہیے

اے مسیحا کیا ہے معیار شفا بخشی ترا
کتنی گہرائی تلک یہ زخم عریاں چاہیے

اے ریاکاری و پرکاری خدارا رحم کر
ساری دنیا سے ہمیں بس ایک انساں چاہیے

وضع بدلے گی تو دنیا کو بھی سمجھا لیں گے ہم
چاک دامن تک جو آئے وہ گریباں چاہیے

شاھد رضوی