روشنی دل کے دریچوں میں بھی لہرانے دے

Roshan howa hai

Roshan howa hai

روشنی دل کے دریچوں میں بھی لہرانے دے
اس کو احساس کے آنگن میں اتر جانے دے

حبس بڑھ جائے تو بینائی چلی جاتی ہے
کھڑکیاں کھول کے رکھ، تازہ ہوا آنے دے

تیرے روکے سے وہ بد عہد کہاں رُکتا ہے
پائوں چھونے سے تو بہتر ہے اسے جانے دے

جن میں اب تک مرے بچوں کا لہو جلتا ہے
ان مکانوں پہ تو پرچم مرا لہرانے دے

تو جو آیا تو جی بھی کے تجھے دیکھیں گے
بارشِ اشک ذرا آنکھ سے تھم جانے دے

نوشی گیلانی