سیّدنور کے نام

Mohammad Nasir Iqbal Khan

Mohammad Nasir Iqbal Khan

”دشمن کوکبھی کمزور نہیں سمجھنا چاہئے ”یہ محض ایک محاورہ نہیں بلکہ ایک زندہ زمینی حقیقت ہے ۔مگرہم اپنے دشمن کوکمزو سمجھنے یاکمزورکرنے کی بجائے الٹا اسے معیشت اورثقافت کے میدان میں طاقتور بنا رہے ہیں۔ ماضی میں ایک بار پاکستان کی منتخب جمہوری حکومت کے وزیرداخلہ نے انڈین وزیراعظم راجیوگاندھی کی حکومت کووہاں سرگرم سکھ فریڈم فائٹرز کی فہرست فراہم کی تھی جس کے نتیجہ میں وہاں ریاستی طاقت کے زورپر آزادی کی ایک جاندار تحریک دبادی گئی مگراس ”احسان”کے باوجودآج ہمارا دشمن ملک بلوچستان میں اسی سازش میں مصروف ہے جواس نے 16دسمبر1971ء کو بنگلہ دیش کے قیام کیلئے رچائی تھی ۔ہمارا دشمن شروع دن سے ہماری آزادی، سا لمیت اوربقاء کے درپے ہے ۔ ہمارے دشمن نے مادر وطن پاکستان کی معیشت ،معاشرت اورثقافت برباد کرنے میںکوئی کسر نہیں چھوڑی،وہ صرف ہماری جغرافیائی بائونڈری کانہیں بلکہ نظریاتی سرحدوں کابھی بدترین دشمن ہے ۔

تحریک قیام پاکستان کی شروعات سے قبل ہی برصغیر کے مسلمانو ں کو متعصب ہندوئوں کے ہاتھوں سماجی ،معاشی اورمذہبی استحصال کاسامنا تھا۔ کانگریس سمیت ہندوئوں کی مختلف نمائندہ سیاسی اوربنیاد پرست پارٹیوں نے قیام پاکستان کی تحریک کوبلڈوز کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کازور لگایا ۔قیام پاکستان سے اب تک انڈیا نے ہمارے ساتھ جو کچھ کیا وہ فراموش نہیں کیا جاسکتا ،وہ زخم آج بھی ہرے ہیں اوران زخموں کوبھرنے بھی نہ دیا جائے ورنہ ہم راستہ بھٹک جائیں گے۔کچھ زخم انسان کوحوصلہ اورہمت دیتے ہیں ۔بات مشرقی اورمغربی پاکستان کوالگ کرنے تک محدود نہیں ہے بلکہ دشمن ملک کی سازشوں کادائرہ افغانستان اوربلوچستان تک پھیل گیا ہے جبکہ رحمن ملک مسلسل بیرونی قوتوں کی وکالت کررہے ہیں ،ان کے بیانات سن اورپڑھ کر حیرانی اورپریشانی ہوتی ہے۔موصوف کوبات کرنے کاسلیقہ تک نہیں آتا ۔پاکستان کیخلاف میڈیا ٹرائل اورہمارے پانی کی بندش میں ہمارے دشمن ملک کاجوکردارہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں اوراس سب کے باوجود اس دشمن کے ساتھ دوستی کاخواب دیکھا جارہا ہے ، پاکستان اورہندوستان کے درمیان دوستی کاخواب درحقیقت ایک سراب ہے۔

حق اورباطل کے درمیان دوستی کاخواب قیامت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔جس طرح بچھواورلومڑی کی فطرت کبھی نہیں بدلے گی اس طرح اپنے دشمن ملک کے ہوتے ہوئے پاکستان کے عوام کبھی سکھ کاسانس نہیںلے سکتے ۔اگرہم اپنے دشمن کادشمن کی طرح سامنااورمقابلہ کریں گے تووہ ہماراکچھ نہیں بگاڑسکتا لہٰذا اس سے دوستی کی امید رکھنااوراس کی طرف دوستی کاہاتھ بڑھانا ہماری حماقت ہے۔انڈیا کے ساتھ دوستی کے علمبرداراورامن کی آشارکھنے والے ”بغل میں چھری منہ میں رام رام” کامحاورہ کیوں بھول جاتے ہیں ۔انڈیا کے ساتھ برابری کی بنیاد پرسفارتی تعلقات رکھنے میں کوئی برائی نہیں مگرمحض تجارت کیلئے اپنے شہیدوں کی قربانیاں فراموش کرتے ہوئے اپنے فطری دشمن سے دوستی نہیں کی جاسکتی۔اگرغورکیا جائے تودوستی کے معنی سمجھنے کیلئے دشمنی اورراحت محسوس کرنے کیلئے تکلیف کااحساس ہوناضروری ہے۔انڈیا کے ساتھ دشمنی نے پاکستان اورپاکستانیوں کو بہت کچھ دیا ہے جودوستی نہیں دے سکتی تھی۔پاکستان اورانڈیا کے درمیان تنازعات اس قدر نازک ہیں جودشمنی کی آگ کوکسی صورت بجھنے نہیں دیں گی لہٰذا دشمنی کوتسلیم کرلیا جائے۔

India and Pakistan

India and Pakistan

پاکستان اورانڈیا کے درمیان طویل اورشدیددشمنی کے باوجودہمارے ہاں انڈین مصنوعات کی کافی مانگ ہے۔ پاکستانیوں کو کرکٹ کے میدان میں توشکست برداشت نہیں مگرمعیشت کے میدان میں انہیں پاکستان کی ناکامی سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ ،انڈین فلموں ،گانوں اورڈراموں کوبھی پسندکیا جاتا ہے جبکہ ہماراذاتی دشمن جس راہ سے گزرجائے ہم وہاں سے گزرناتک پسندنہیں کرتے۔اگرہم اپنے ملک کی مصنوعات اورفلموں کوپروموٹ نہیں کریں گے توپھرکون کرے گا ۔بدقسمتی سے پاکستان کے متعددسینمائوںمیں انڈین فلمیںدکھائی جاتی ہیں اوراب تو پچھلے چندبرسوں سے پاکستان ٹیلی ویژن سمیت مختلف نجی ٹی وی چینلزپر انڈیامیں تیارہونیوالی کمرشلز دکھائی جارہی ہیںاورسیّدنور،صائمہ اورشان سمیت ہمارے فلم ساز،ہدایت کاراورفنکار متحدہوکرمیدان میں اترنے اورپرامن مزاحمت کرنے کی بجائے ہاتھ پرہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔ انڈیا کے فلم سازوں نے اپنی ہردوسری فلم میں پاکستان اورآئی ایس آئی کیخلاف زہراگلنا شروع کردیا ہے،”ایک تھا ٹائیگر”اس کی بدترین مثال ہے۔آئی ایس آئی کاپیشہ وررانہ اندازمیں مقابلہ کرنے کی بجائے پاکستان کے اس پروقارقومی ادارے کوبیجا تنقیدکانشانہ بنانابزدلی اورمنافقت کی انتہاہے۔

دوسرے ملکوں کے خفیہ اداروں کی طرح آئی ایس آئی بھی ایک پروفیشنل ادار ے کی حیثیت سے پاکستان کے مفادات کی حفاظت اوردنیا میںقیام امن کیلئے کوشاں ہے۔افغانستان میں روس کی شکست فاش اوروہاں سے پسپائی میں آئی ایس آئی کے کلیدی اورسنہری کردارسے انکار نہیں کیا جاسکتا۔آئی ایس آئی کیخلاف ہونیوالے پروپیگنڈے میں قطعاً کوئی صداقت نہیں ،یہ محض تعصب،حسد اورانتقام پرمبنی ہے۔ آج کی دنیامیڈیا اورآئی ٹی کی دنیاہے اگرآئی ایس آئی کاادارہ کسی قسم کی منفی سرگرمیوں میں ملوث ہوتاتواس کے شواہدضرورمنظرعام پرآجاتے۔انڈیا والے خفت مٹانے کیلئے آئی ایس آئی کوبدنام کرناچھوڑدیں اورتعمیری ایشوزپرفلم سازی کریں۔پاکستان کی دھتکاری ہوئی جس مکاراورشہرت کی بھوکی اداکارہ کو انڈیانے متنازعہ فوٹوشوٹ کی آڑمیں پاکستان اورآئی ایس آئی کیخلاف استعمال کرنے کی سازش کی تھی وہ بری طرح ناکام ہوگئی،کوئی غیرتمندقوم غداروں کی عزت نہیں کرتی، جوچندپیسوں کیلئے اپنے ملک سے دغاکرسکتی ہے وہ انڈیا کے ساتھ کیا خاک وفاکرے گی۔

مجھے اپنے کالم میں اس پلید اداکارہ کانام لکھناگوارہ نہیں ۔میں پاکستان کے میڈیا سے بھی درخواست کرتا ہوں جواس پلید اداکارہ کوزکام ہونے کی نیوز بھی مس نہیں کرتا وہ اس قسم کے غداروں اورمعاشرے کے پلیدکرداروں کی حوصلہ افزائی نہ کرے کیونکہ اس نے یہ سب کچھ پیسے اورسستی شہرت کیلئے توکیا تھااوروہ بظاہر اپنے مقصدمیں کامیاب ہے کیونکہ وہ مسلسل پاکستان کی خبروں میں ”اِن”ہے۔جوملک سے آئوٹ ہے اسے خبروں سے بھی آئوٹ کردیاجائے۔انڈین فلموں میں جواداکارہمارے مادروطن اور قومی اداروں کیخلاف زہرافشانی کرتے ہیں بدقسمتی سے ان کے پوسٹرزہمارے کچھ نا م نہادروشن خیال پاکستانیوں کے بیڈروم کی زینت بنے ہوئے ہیں ۔ہمارے ہاں اگرایک شہری اپنے پڑوسی کوگالی یاکسی بات کاطعنہ د ے تواس کاپڑوسی مرنے مارنے پراترآتاہے اوروہ زندگی بھر کیلئے گالی یاطعنہ دینے والے سے ہرقسم کاتعلق توڑدیتا ہے توکیاہمارافرض نہیں بنتا جولوگ ہمارے مادر وطن اوراداروں کیخلاف زہراگلتے ہیں ہم اگران سے براہ راست لڑائی نہیں کرسکتے توکم ازکم ان کے ساتھ ہرقسم کا رابطہ اورواسطہ ختم کردیں۔

ہمارے ہاںلاہورسمیت دوسرے شہروں کی بڑی بڑی شاہرائوں پرانڈین فنکاروں اور ماڈلز کی قدآورتصاویروالے ہورڈنگز بورڈ نصب ہیں کیونکہ ان سے رینٹ ملتا ہے،کیا عدالت عظمیٰ سمیت ایساکوئی ادارہ نہیں جواس کانوٹس لے ۔انڈیا کے کسی سینما میں پاکستان کی کوئی فلم نہیں لگائی جاتی اورنہ پاکستان میں تیارہونیوالی کمرشلزانڈیا کے کسی ٹی وی چینل یااخبار کی زینت بنتی ہیں توپھرپاکستان میں ایساکیوں ہورہا ہے ۔ بنیادپرست ہندوبال ٹھاکرے میں کئی برائیاں ہوں گی مگروہ اپنے ملک کے ساتھ وفادار اورمخلص ہے،کیا ہمارے ہاںکوئی نہیں جواس ٹرینڈ کیخلاف علم بغاوت بلندکرے۔کیا ہمارے ہاں ٹیلنٹ کافقدان ہے ،ہرگزنہیں فرق صرف اتنا ہے کہ ہمارے سرمایہ داراپنی مصنوعات کی مارکیٹنگ کیلئے مقامی ایڈورٹائزرزکی صلاحیتوں کوآزمانے اوران کی حوصلہ افزائی کرنے کی بجائے انڈیا سے مہنگے دام پرکمرشلزبنواتے ہیں اور اس طرح دشمن ملک کومعاشی طورپرمضبوط کرنا ملک دشمنی ہے۔

پاکستان میں انڈیا کی فلموں اورکمرشلز پرمستقل پابندی لگائی جائے ۔انڈین فلموں کی یلغار کے سبب ہمارے بچوں اورہمار ی خواتین کی ہندوئوانہ رسوم میں دلچسپی بڑھ رہی ہے۔بچے اوربڑے اپنی روز مرہ کی گفتگومیں ہندی کے الفاظ استعمال کرناشروع ہوگئے ہیں ۔ہمیں اس یلغار کاراستہ روکنا ہوگاورنہ وقت ہمارے ہاتھ سے نکل جائے گا۔خاص طورپراٹھارہ برس سے کم عمر کے بچوں کوانڈین ثقافت اورکلچر سے دوررکھنے کی اشدضرورت ہے۔مقامی فلم اورایڈورٹائزنگ انڈسٹری کے فروغ کیلئے ٹھوس اوردوررس اقدمات اٹھاناہوں گے۔سیّدنور،صائمہ اورشان پاکستان کی قلم انڈسٹری کااثاثہ ہیں اورتینوں اپنے اپنے شعبہ کے نمبرون ہیں ۔سیّدنور،صائمہ اورشان تینوں اپنے اپنے کام سے انصاف کرتے ہیں اورتینوں کے کام میں ایک گریس اورایک کریز ہے۔اگرانسان میںجنون اوراس کاجذبہ صادق نہ ہوتووہ کوئی جنگ نہیں جیت سکتا

Syed Noor

Syed Noor

سیّدنور،صائمہ اورشان اپنے ملک کے ساتھ وفاداراوراپنی فلم انڈسٹری کے ساتھ مخلص ہیں،ان کے کام پرتنقیدکی جاسکتی ہے مگرپاکستان اورپاکستان کی شوبزانڈسٹری کے ساتھ ان تینوں کی کمٹمنٹ سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔پاکستا ن کی فلم انڈسٹری کی بحالی اوربقاء کیلئے جدوجہدکرناان تینوں کافرض اوران پرقرض ہے کیونکہ اس کام کیلئے کسی دوسرے شعبہ سے کوئی آگے نہیں آئے گا ۔ان تینوں پربھاری ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ وہ پاکستان کی فلم اورمارکیٹنگ انڈسٹری سے وابستہ افرادکومتحداورمنظم کریں ۔ارباب اقتدار،سیاستدانوںاوردانشوروں کادروازہ کھٹکھٹائیں اوراپنے فلم بینوں کوبیدار اورمعیاری فلم سازی کی مدد سے ان کااعتماد بحال کریں ۔

سیّدنوراورصائمہ میں فلم انڈسٹری سے وابستہ افرادکی قیادت کرنے والے جراثیم ہیں وہ شان سمیت دوسرے ساتھیوں کی مددسے پاکستان کی فلم انڈسٹری کومزیدابتری سے بچاسکتے ہیں کیونکہ اس کے بغیر ہم دشمن ملک کی ثقافتی یلغارکامقابلہ نہیں کرسکتے تاہم مقابلے کیلئے انڈیا کی طرح فلموں میں بیہودگی اوربے حیائی کامظاہرہ کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے ۔ماردھاڑاورفرسودہ موضوعات پرمبنی فلمیں بنانے سے گریز کیا جائے۔ہمارے محب وطن فلم سازوں کوانڈین فلموں کے منفی اورزہریلے پروپیگنڈے کاتوڑکرنے کیلئے اپنی فلموں کی مددسے دہشت گردی کیخلاف افواج پاکستان اورپاکستانیوںکی قربانیوں اورکمٹمنٹ کواجاگرکرناہوگا۔ اس وقت تجارت نہیں مادروطن کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کیلئے فلمیں بنانے کی ضرورت ہے۔

سیّدنور کے نام
کونین
تحریر۔ محمد ناصر اقبال خان

Syed Noor K Naam Muhammad Nasir Iqbal Khan / KAONAIN 0300-9469369