فجر ہونے تک

Namaz E Fajar

Namaz E Fajar

یوں تو ماہ رمضان کے ہر د ن بلکہ ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں اور برکتوں کانزول جاری وساری رہتا ہے۔لیکن ماہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں ایک ایسی عظیم المرتب ،روشن، با برکت ، نور۔والی رات ہے جو اپنے دامن میں بہت سی روشنیاں سمیٹے ہوئے ہے،ماہ رمضان میں قرآن کریم نازل ہواجس میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا۔رمضان کے مہینے میں قرآن اترا جس میں لوگوں کے لیے ہدایت ،رہنمائی اورفیصلے کی روشن باتیں ہیں ۔جو شخص شب قدر میں عبادت کے لیے کھڑا رہا،اس کے تمام گناہ معاف ہوگئے”(الحدیث) مفسرین لکھتے ہیں کہ رمضان المبارک کے مہینے میں ایک رات لیلتہ القدر ہے۔لیکن کون سی رات ہے ،اس کا تعین نہیں ہوسکابجز اس کے کہ وہ رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات ہے ۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھہ نے فرمایا: شب قدر کورمضان المبارک کی آخری طاق راتوں میں یعنی اکیسویں،تئیسویں اورستائیسویں رات میں تلاش کرو۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :بلا شبہہ ہم نے اس قرآن کو قدر کی رات میں اُتارا اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے؟؟ شب قدر بہتر ہے ہزار مہینوں سے اس میں اپنے رب کے حکم سے فرشتے اور ر(جبرائیل) زمین پر اُترتے ہیں ۔ہر امر کے متعلق سلامتی والی رات ہے ۔رہتی ہے فجر ہونے تک”(سورة القدرآیات 1تا5) شب قدر میں روح(امین)اور فرشتے اپنے پروردگار کے حکم سے ہر امر خیر کو لے زمین کی طرف اترتے ہیں۔شب قدر کی شب فجر ہونے تک سلامتی ہی سلامتی ہے۔ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا وہ آخری کلام ہے جس کے بعد کبھی اللہ تعالی قیامت تک اپنے بندوں سے کلام نہیں کرے گا۔نزول قرآن ایسا واقعہ ہے جو قیامت تک دوبارہ رونما نہ ہوگا۔

اللہ تعالیٰ کی رحمت اور رہنمائی کا منہ بولتا ثبوت 27رمضان کو پاکستان کا معرض وجود میں آنا ہے۔ اسلامی قمری کیلنڈرکے مطابق پاکستان کاقیام 27رمضان المبارک ہے۔ جمعةالمبارک کادن اور لیلةالقدرکی طاق رات ہے۔لیلةالقدرنزول قرآن کی رات ہے ۔جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک ہزار راتوں سے بہتر ہے۔اس حساب سے پاکستان کایوم آزادی27رمضان ہے ۔یہ کوئی اتفاق کی بات نہیں یہ خالق کائنات کی خاص حکمت ہے کہ پاکستان کو28 رمضان 15اگست1947ئ۔کی بجاے 27رمضان 14اگست 1947ء کو آزادی ملی ۔کیونکہ برطانوی ہند کے آئین کے مطابق اور اصول کی روح سے قیام پاکستان کی شب28رمضان15اگست1947ء تھی۔

India

India

جب کہ ہندوستان کی آزادی27رمضان14اگست1947ء سے تھی لیکن ہندوستانی ،پنڈتوں ،پروہتوں،اورجوتشیوں کے مطابق14اگست1947ء کا دن ان کے لیے منحوس تھا جس کی وجہ سے ہندو،کانگرس کی درخواست پربھارت کا یوم آزادی14اگست1947ء کی بجاے 15اگست1947ئ۔ رکھا گیا۔ اور اس ہندو مطالبہ کی بجا آوری کی وجہ سے پاکستان کا یوم آزادی 27رمضان جمعةالمبارک کے دن اور لیلة القدر کی رات 14اگست1947ء کے دن طے پایا ۔ اسلامی قمری کیلنڈرکے مطابق ہمیں یوم آزادی 27رمضان کو منانا چاہیے کیونکہ نظریہ پاکستان کے مطابق پاکستان میں قرآن وسنت پر مبنی اسلامی اقدارکی ترویج ہونا تھی۔اور ہمیں اسلامی مہینے کے حساب سے 27رمضان کو ہی یوم آزادی منانا چاہیے ۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کے جس طرح کامیابی سے صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرکے خیبرپختوں خواہ رکھ دیا ،اور گلگت بلتستان کوقانون ساز اسمبلی دے کر اختیارات دیے ہیں۔ اسی طرح اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حکمران اور مسلمان ہونے کے ناطے سے پاکستان میںقرآن وسنت کے قانون کے نفاذ کی کوشش بھی کریں ،تاکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کوحقیقی معنوں میں اسلام کا قلعہ بنایا جا سکے ۔

تاکہ ہم ایک صاف ستھر ے مسلمان معاشرے کی بنیاد رکھ سکیں جس میں ہماری آنے والی نسلیں آزاد مسلمان کی حیثیت سے زندگی بسرکر سکیں۔ جس میں قرآن وحدیث کی حکمرانی ہو،جس میں عام آدمی کے لیے حلال رزق کمانا آسان ہو ۔جس میں رشوت نہ ہو،جس میں سفارش نہ ہو۔جس میں کرپشن نہ ہو،جس میں دہشتگردی نہ ہواور جس میں عدل وانصاف ہو،ہرایک شہری کو اس کا حق ملے،جس میں قانون کی پاسداری ہو،جس میں کسی کو بھی قانون توڑنے کی سزا ملے چاہے وہ کوئی حکمران ہو یاکوئی عام شہری ہو! حکومت پاکستان آئندہ سے پاکستان کا یوم آزادی 27رمضان المبارک کو سرکاری طور پر منانے کا علان کرکے اسلامی تعلیمات کے فروغ کے عملی سفر کا آغاز کریں ۔قارائین محترم اللہ تعالی نے ہمیں موقع دیا ہے کہ ہم اس ماہ مبارک کے آخری عشرہ میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور شب قدر کی رات میں اپنے رب کے حضور سر جھکاکر اپنے گناہوں پر توبہ کریں ۔کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اس رات کواللہ وحدہ لاشریک کی عبادت وبندگی میں گزارتے ہیں۔توبہ واستغفار کرکے اپنے رب کو راضی کرتے ہیں ۔رزق حلال مانگ کر غیب کے خزانے لوٹتے ہیں ۔بیماریوں،مصیبتوں اور مشکلات سے اللہ کی پناہ مانگ کر ان سے خلاصی حاصل کرتے ہیں۔

Lailatul Qadar

Lailatul Qadar

سرکاردوعالم حضرت محمدۖ نے ارشاد فرمایا:جو شخص لیلتہ القدر میں ایمان کے ساتھ اور اجرو ثواب کی نیت سے قیام کرتا ہے، اس شخص کے پچھلے سارے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔یااللہ اپنی رحمت کا صدقہ وطن عزیز میں سلام کی حکمرانی قائم کرنے میں پاکستانی مسلمانوں کی مدد فرما،اور دنیا میں جہاں جہاں بھی مسلمان مشکلات میں ہیں ان کی مشکلات کو آسانیوں میں تبدیل فرما۔یااللہ اپنے حبیب کی اُمت کو دنیا و آخرمیں کامیابی عطا فرما۔یااللہ مسلمانوں کو دین کو سمجھنے کی توفیق و طاقت عطا کرکے سیدھا راستہ چلا۔ تحریر۔امتیاز علی شاکر