مجھکو معصومیت کا صلہ مل گیا

helping hands

helping hands

مجھکو معصومیت کا صلہ مل گیا
وہ جو بچھڑا کوئی دوسرا مل گیا

ہے مقدر بھی پتھر کی جیسے لکیر
ہم نے چاہا تھا کیا اور کیا مل گیا

دل میں مرنے کی خواہش نہیں اب ذرا
ہم کو تو جیتے جی ہی خدا مل گیا

ہے یہ قدرت کی شانِ عطا دیکھیے
جو بھی مانگا تھا اس سے سوا مل گیا

سیدھا لے جائیگا ہم کر منزل تلک
ایسا آسان سا راستہ مل گیا

ڈھونڈتے تھے جسے شہر در شہر ہم
وہ گلی میں ہماری کھڑا مل گیا

کس سے شکوہ کریں کیا شکایت کریں
تھا جو قسمت میں لکھا ہوا مل گیا

صرف اتنی کہانی ہے میری تو بس
سبز مانگا تھا لیکن ہرا مل گیا

ساری دنیا نے چھوڑا تو کیا ماہ رخ
شاعری کا مجھے آسرا مل گیا

ماہ رخ زیدی