محبتوں کے نصاب جیسا

kitabi chehra

kitabi chehra

محبتوں کے نصاب جیسا
وہ ایک چہرہ کتاب جیسا

مہکتا ہے میرے قلب و جاں میں
وہ شخص کھلتے گلاب جیسا

یقیں بھی ہے وہ میرے دل کا
گُمان بھی ہے سراب جیسا

میں سوچوں اس کو تو ٹوٹ جائے
خیالِ نازک حباب جیسا

وہ بانسری ہے جو ہونٹ رکھوں
جو دیکھوں چُھو کے، رباب جیسا

دھنک کے رنگوں میں وہ چُھپا ہے
نگاہِ باراں میں خواب جیسا

میں اس کے آگے نہ دیکھ پائوں
وہ اک سراپا نقاب جیسا

قمر گناہ ہے یہاں محبت
مجھے گناہ یہ ثواب جیسا

سید ارشاد قمر