محبت روٹھ جائے تو

mohabbat rooth jay to

mohabbat rooth jay to

وفا جب مصلحت کی شال اوڑھے
سرد رت کا روپ دھارے
دل کے آنگن میں اترتی ہے
تو پلکوں پر ستاروں کی دھنک مسکانے لگتی ہے
کبھی خوابوں کے ان چھوئے ہیولوں سے بھی
ان دیکھی سی، انجانی سی خوشبو آنے لگتی ہے
کسی کے سنگ بیتے، ان گنت لمحوں کی زنجیریں
اچانک ذہن میں جب گنگناتی ہیں
نفس کے تار میں سناٹا یک دم چیخ اٹھتا ہے
تو یوں محسوس ہوتا ہے
ہوائیں آ کے سرگوشی سی کرتی ہیں
محبت کا تمہیں ادراک اب تو ہو گیا ہو گا؟
یہ جو بھی زخم دیتی ہے کبھی سینے نہیں دیتی
محبت روٹھ جائے تو کبھی جینے نہیں دیتی

فاخرہ بتول