معلوم نہ تھا ہم کو ستائے گا بہت وہ

yaad aay ga boht

yaad aay ga boht

معلوم نہ تھا ہم کو ستائے گا بہت وہ
بچھڑے گا تو پھر یاد بھی آئے گا بہت وہ

اب جس کی رفاقت میں بہت خندہ بہ لب ہیں
اس بار ملے گا تو رُلائے گا بہت وہ

چھوڑ آئے گا تعبیر کے صحرا میں اکیلا
ہر چند ہمیں خواب دکھائے گا بہت وہ

وہ موج ہوا بھی ہے ذرا سوچ کے ملنا
اُمید کی شمعیں تو جلائے گا بہت وہ

ہونٹوں سے نہ بولے گا پر آنکھوں کی زبانی
افسانے جدائی کے سنائے گا بہت وہ

اعتبار ساجد