میرکل کا نئے سال کا خطاب، چانسلرشپ کے مشکل ترین سال کا اختتام

Angela Merkel

Angela Merkel

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے سال نوکے روایتی اور غالباً بطور چانسلر اپنے آخری خطاب میں عوام سے کورونا وائرس سے متعلق سازشی نظریات سے بچنے، تنوع کے فروغ اور سال2021 ء کے لیے امیدوں سے بھرپور پیغام دیا۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے نئے سال کے اپنے روایتی خطاب میں 2020 ء کے دوران درپیش بڑے چیلنجز کو چھوٹا بتا کر بیان کرنے کی کوشش نہیں کی۔ میرکل کا کہنا تھا،”یہ کہتے ہوئے میں کسی مبالغے سے کام نہیں لے رہی کہ گزشتہ 15 سالوں کے دوران 2020 ء سے زیادہ دشوار گزار سال کبھی نہیں آیا‘‘۔

ایک ایسے بحران کے دوران جس میں 1.7 ملین جرمن باشندوں کو کووڈ 19 کا سامنا کرنا پڑا، 32 ہزار جرمن موت کے مُنہ میں چلے گئے اور اس تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ہلاکتوں کے تازہ ترین اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بُدھ کے روز جرمنی میں مزید ایک ہزار سے زائد اموات ہوئیں۔ میرکل نے اس امر کا اقرار کیا،” کورونا کی وبا سیاسی، سماجی اور اقتصادی اعتبار سے ایک چیلنج تھی اور ہے۔ مجھے پتا ہے کہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے آپ سب کو باہمی اعتماد اور نا قابل یقین حد تک صبر کا مظاہرہ کرنا پڑ رہا ہے اور اس سب کے لیے میں تہہ دل سے آپ کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔‘‘

چانسلر میرکل نے طبی شعبے میں کام کرنے والوں کی اس وائرس کے خلاف انتھک کوششوں اور 2020ء کے دوران مشکلات کے شکار متعدد دیگر کارکنوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا،”انگنت افراد نے اس مہلک وبا کے دوران ہمارے کاروبار زندگی کو جاری رکھنے میں کلیدی کر دار ادا کیا ہے۔ سُپر مارکٹس میں، ٹرانسپورٹرز کے طور پر، ڈاک خانوں، بسوں اور ٹرینوں، پولیس اسٹیشنز، اسکولوں، کنڈر گارٹنز اور گرجا گھروں سے لے کر نیوز ڈیسک تک پر۔‘‘

کورونا کو سنجیدگی سے لینے کے لیے میرکل نے ہمیشہ ایک مثال بن کر دکھایا۔

میرکل نے سازشی نظریات کو رد کرتے ہوئے اختلافی سوچ اور نظریات کے حامل افراد کی عوام میں بڑھتی ہوئی مقبولیت کا خاص طور سے ذکر کیا،”یہی وہ افراد ہیں، جنہوں نے کورونا وبا کے دوران ماسک پہننے اور سماجی فاصلے کی پابندی کو رد کیا اور ان کے خلاف احتجاجی ریلیز نکالیں۔‘‘ میرکل نے کہا کہ کچھ لوگ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ کورونا وائرس کا کوئی وجود نہیں اور اس کے خلاف ویکسین کا مقصد انسانوں کو کنٹرول کرنا ہے۔

میرکل کے بقول،”سازشی نظریات فسق اور خطرناک ہیں۔ یہ سوگوار انسانوں کے لیے مذموم اور ظالمانہ ہیں۔‘‘ میرکل نے ویکسین کو امید کی کرن قرار دیا ہے۔ ویکسینیشن کی مہم یورپی یونین کے رکن ممالک کے ساتھ ساتھ جرمنی میں 27 دسمبر سے شروع ہو چُکی ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ جنوری میں بھی جاری رہے گی۔ میرکل کے بقول ویکسینیشن مرحلہ وار جاری رہے گی،” جرمنی میں سب سے پہلے معمر ، ضعیف افراد اور ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کو ویکسین دی جا رہی ہے۔ اس کے بعد جرمنی سمیت پورے یورپ اور بہت سے دیگر ممالک میں انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں کام کرنے والے طبی عملے کو ویکسینیشن میسر ہو گی۔‘‘

میرکل نے اپنا وعدہ دہراتے ہوئے کہا،”جب میری باری آئے گی میں بھی ویکسین لگواؤں گی۔‘‘ امریکا جیسے ممالک کے برعکس جرمنی میں سب سے پہلے ویکسین حاصل کرنے والوں میں چوٹی کے سیاستدان شامل نہیں تھے۔

جرمن چانسلر نے پہلی مستند، قابل اعتماد اور عالمی سطح پر منظور ہونے والی کورونا ویکسین بنانے والی جرمن کمپنی بائیو این ٹک کا ذکر بھی کیا، جو جرمن شہر مائنز میں قائم ہے۔ میرکل نے ذاتی طور پر اُس ترک جرمن جوڑے کا نام لیا، جنہوں نے کورونا ویکسین کی تیاری میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ میرکل کا کہنا تھا،” شہر مائنز میں بائیو این ٹک کے بانی اوگُر شاہین اور اُزلم تُرچی نے مجھے بتایا کہ ان کی کمپنی میں دنیا کے 60 مختلف ممالک کے افراد کام کر رہے ہیں۔ یہ یورپی اور بین الاقوامی تعاون اور تنوع کی وہ طاقت ہے، جس کی کوئی مثال نہیں ملتی اور یہی ترقی کا منبع ہے۔‘‘

2020ء کے دوران مشکلات اور تمام تر تکالیف کے باوجود میرکل نے آنے والے سال یعنی2021 ء سے وابستہ امیدوں پر توجہ مرکوز رکھی۔ یاد رہے کہ انگیلا میرکل بطور چانسلر آخری بار سال نو کا اپنا خطاب کر رہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا،”آخر میں مجھے ایک ذاتی بات کہنے کی اجازت دیجیے۔ جرمنی کے آئندہ پارلیمانی انتخابات 9 ماہ بعد ہونے جا رہے ہیں اور میں، جو 2005 ء سے جرمنی کی چانسلر ہوں، اس بار الیکشن نہیں لڑوں گی اور چانسلر کی حیثیت سے میں سال نو پر آخری مرتبہ آپ سے مخاطب ہوں۔‘‘

آخری 9 ماہ کے دورِ اقتدار میں میرکل کو جتنی بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے ہمیشہ کی طرح انہوں نے اپنے سالانہ خطاب میں بہت امید افزا باتیں کیں۔ میرکل نے اپنے عوام سے کہا،” میں آپ سب کے اور آپ کے خاندان کے لیے اپنے دل کی گہرائیوں سے سال 2021 ء میں صحت، سلامتی، اعتماد اور رحمتوں کے لیے دعا گو ہوں۔‘‘