میں سحرِ ناگہاں میں کھو گیا تھا

sleeping child

sleeping child

میں سحرِ ناگہاں میں کھو گیا تھا
ذرا سی دیر پاگل ہو گیا تھا

کہانی میں نصیحت بھی تھی لیکن
وہ بچہ سنتے سنتے سو گیا تھا

سمندر جانتا ہے اس سے پوچھو
ہوا میں کون آنسو بو گیا تھا

سمندر آسماں کی پیروی میں
افق تک جا کے اک خط ہو گیا تھا

لب ساحل میں اکثر سوچتا ہوں
علی وہ کس بھنور میں کھو گیا تھا

محمد علی خان