نہیں شامِ سفر ایسا نہیں ہے

shame safar aisa nahi hai

shame safar aisa nahi hai

نہیں شامِ سفر ایسا نہیں ہے
مسافر لوٹ کر آیا نہیں ہے

ہم اتنے دکھ میں بکھرے ہیں
ہمارا حال تم جیسا نہیں ہے

میں ایسے شہر میں تنہا کھڑا ہوں
جہاں تنہائی بھی تنہا نہیں ہے

مرے جیسا نہ تھا آباد کوئی
مرے جیسا کوئی اجڑا نہیں ہے

تمہارے نام کا آنسو کبھی بھی
ہماری آنکھ میں ٹھہرا نہیں ہے

فرحت عباس شاہ