وہ اک اک بات پہ رونے لگا تھا

tears

tears

وہ اک اک بات پہ رونے لگا تھا
سمندر آبرو کھونے لگا تھا

لگے رہتے تھے سب دروازے پھر بھی
میں آنکھیں کھول کر سونے لگا تھا

چُراتا ہوں اب آنکھیں آئینوں سے
ٰخُدا کا سامنا ہونے لگا ہے

وہ اب آئینے دھوتا پھر رہا ہے
اُسے چہروں پہ شک ہونے لگا ہے

مجھے اب دیکھ کر ہنستی ہے دُنیا
میں سب کے سامنے رونے لگا تھا

راحت اندوری