وہ ترنم وہ تیری آواز سرگم یاد ہے

golden memories

golden memories

وہ ترنم وہ تیری آواز سرگم یاد ہے
وہ کسک یادوں کی وہ گفتار پیہم یاد ہے

کھینچ رہی ہے وہی تصویر دل میں آج بھی
وہ سنہری دور وہ گہوارہ انجم یاد ہے

چھین ہی نہ لے کوئی احساس کی دولت کہیں
یاد ہے تو نے کہا تھا اب بھی کم کم یاد ہے

یاد ہے حیرت بڑھی جب نام دھرائے گئے
یاد ہے سجدہ گری انکار آدم یاد ہے

یاد ہے فردوس سا گھر اور میں تنہا مکیں
یاد ہے نہ راس آیا دانہ گندم یاد ہے

کاش اس سے دوستی کا شرف نہ ہوتا نصیب
وقتِ رحصت بیکلی وہ آنکھ پرنم یاد ہے

جام خالی کیا ہوا بڑھنے لگیں تنہائیاں
تشنگی کی آگ وہ شاہد جہنم یاد ہے

ڈاکٹر محمد افضل شاہد