ڈرون حملوں پر پاکستان کا امریکہ سے شدید احتجاج

Drone attack

Drone attack

حکومت نے قبائلی علاقوں پر ڈرون حملوں پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی خود مختاری کے منافی قرار دیا اور ایک امریکی سفارتکار کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے احتجاجی مراسلہ دیا اس مہینے کے اوائل میں آئی ایس آئی کے سربراہ نے اپنے امریکی ہم منصب ڈیوڈ پیٹریاس سے ملاقات کے دوران مطالبہ کیا تھا کہ امریکی حکومت کو پاکستانی علاقوں میں کئے جانے والے ڈرون حملے بند کر دینے چاہئیں اور اس مقصد کے حصول کیلئے بعض متبادل تجاویز بھی پیش کی تھیں لیکن امریکی ان سے مطمئن نہ ہوئے جس کے بعد پاکستان کے قبائلی علاقوں پر بارود کی بارش برسانے کا عمل مزید تیز ہوگیا۔

پاکستان کے قبائلی علاقوں پر کئے جانے والے ڈرون حملوں پر اقوام متحدہ نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور حکومت پاکستان نے بھی اسے غیرقانونی، بین الاقوامی آداب کے منافی اور وطن عزیز کی خود مختاری کے خلاف قرار دیا ہے لیکن اس کے باوجود امریکہ کی طرف سے کئے جانے والے یہ حملے پورے تسلسل سے جاری ہیں جو اس امر کی علامت ہیں کہ امریکہ پاکستان کے روایتی احتجاج کو کوئی اہمیت دے رہا ہے نہ ہی دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں اس کے کلیدی کردار کا ہی احترام کر رہا ہے اس لئے وقت آ گیا ہے کہ حکومت پاکستان اب محض رسمی احتجاج اور ابکے مار کی گردان پر اکتفا کرنے کی بجائے اس پر نتیجہ خیز احتجاج کرنے کے لئے نہ صرف امریکی کانگریس اور سینٹ کے نمائندوں کو ان کے منفی اثرات سے آگاہ کرنے کا اہتمام کرے بلکہ پوری عالمی برادری کو اپنے ساتھ لے کر چلے اور اگر اس کے باوجود امریکہ اپنی من مانی کرنے سے باز نہ آئے تو پھر وہ دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے علیحدہ ہونے کے بارے میں بھی سنجیدگی سے غور کرے ۔

Pak - america

Pak – america

کیونکہ اس پرائی آگ میں کودنے سے اسے ملک بھر میں غیر قانونی اسلحہ کی فراوانی، امن عامہ کی ابتر صورتحال اور پاکستانی فوجیوں اور شہریوں کی جانوں اور بڑے پیمانے پر املاک کی تباہی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا اس لئے اب اسے مسلم امہ اور پوری عالمی برادری کو ساتھ لے کر اس سے جان چھڑانے کی فکر کرنی چاہئے۔