کبھی جب مدتوں کے بعد اس کا سامنا ہو گا

In Front of

In Front of

کبھی جب مدتوں کے بعد اس کا سامنا ہو گا
سوائے پاسِ آدابِ تکلف اور کیا ہو گا

صلیب وقت پر میں نے پکارا تھا محبت کو
میری آواز جس نے بھی سنی ہو گی ہنسا ہو گا

ابھی اک شور ہائو ہو سنا ہے ساربانوں نے
وہ پاگل قافلے کی ضد میں پیچھے رہ گیا ہو گا

ہمارے شوق کے آسودہ و خوشحال ہونے تک
تمہارے عارض و گیسو کا سودا ہو چکا ہو گا

ہنسی آتی ہے مجھ کو مصلحت کے ان تقاضوں پر
کہ اب اک اجنبی بن کے اسے پہچاننا ہو گا

دلیلوں سے دوا کا کام لینا سخت مشکل ہے
مگر اس غم کی خاطر یہ ہنر بھی سیکھنا ہو گا

جون ایلیا