کراچی میں کوئی بھی ایکشن سیاسی جماعتوں سے مشاورت سے ہو گا

Malikکراچی : وفاقی وزیر داخلہ الرحمان ملک نے کہا ہے کہ کراچی میں کوئی آپریشن نہیں ہو رہا، کوئی ایکشن ہوا تو ایم کیو ایم، اے این پی اور پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر کیا جائے گا۔
وہ کراچی پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ان کا کہنا تھا کہ دشمن اور تیسری قوت عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہے، امن و امان کے قیام کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں، اس ضمن میں صدر مملکت نے پیر کو اہم اجلاس طلب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی حکومت اپنے خلاف کارروائی نہیں کرتی، تیسری قوت عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ساتھ نہیں دیگا تو معاملہ حل نہیں ہوگا، میڈیا مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی کے حل کیلئے سب کو مل کر بیٹھنا ہوگا، ملک کی سلامتی کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ رحمان ملک نے کہا کہ امن و امان کے قیام کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ صوبائی وزیر داخلہ منظور وسان لائق آدمی ہیں اور بہتر کام کر رہے ہیں، انہیں کام کرنے کا موقع دیا جائے۔ کراچی کی موجودہ صورتحال سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں رینجرز کی تعیناتی کا حکم دے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے متعلق آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز سندھ سے تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔
سارک ممالک کی کانفرنس میں شرکت سے متعلق وفاقی وزیر داخلہ  نے کہا کہ وہ اجلاس میں 7 نکاتی ایجنڈا لے کر گئے تھے جس میں بحری قزاقوں کے خلاف مشترکہ ٹاسک فورس کے قیام، خطے کی سیکورٹی کیلئے مشترکہ نظام کے قیام، غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی، خطے میں مذہبی دہشت گردی کے خلاف اقدامات اور منی لانڈرنگ جیسے مسائل شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی کے مشترکہ نظام اور دیگر معاملات پر بھارت سمیت دیگر ممالک نے بھی مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ عبد الرحمان ملک نے کہا کہ سارک ممالک کی کانفرنس میں بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سمیت دیگر ممالک سے معلومات کے تبادلے پر بھی اتفاق ہوا جبکہ سمجھوتہ ایکسپریس کے حوالے سے بھی پیش رفت ہوئی ہے۔