کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس

کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ایسوسی ایشن کے مرکزی دفتر میں چیئرمین ایس ایم نعیم کاظمی کی زیر قیادت منعقد ہوا۔ جس میں ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن (سینٹرل) کراچی میں ترقیاتی کام انجام دینے والے کنٹریکٹرز اور ان کے نمائندوں نے شرکت کی۔
کنٹریکٹرز نے اجلاس کو بتایا موجودہ ایڈمنسٹریٹر اور میونسپل کمشنر کی تعیناتی کے بعد سے بلوں کی ادائیگیوں کے نظام میں بگاڑ پیدا کردیا گیا ہے ۔فنڈز کو خردبرد کرنے کے لئے نت نئے طریقے اپنائے جاتے ہیں۔ گزشتہ سا ت ماہ سے کنٹریکٹرز کے بلوں سے کاٹی جانے والی انکم ٹیکس کی رقم تا حال اسٹیٹ بنک،یا نیشنل بنک میں جمع نہیں کرائی گئی ہے اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن (سینٹرل) کراچی نے اس رقم کو اپنے استعمال میں لے لیا ہے اور اس ہی طرح سے کاموں کی سیکورٹی کی مد میں امانتا” رکھی جانے والی رقم کو بھی استعمال کرلیا گیا ہے۔

موجودہ یڈمنسٹریٹر اور میونسپل کمشنر کی تعیناتی سے قبل صرف نارتھ ناظم آباد زون میں تقریبا” چار کروڑ روپے موجود تھے ۔ جس سے یہاں کے معملات کو با آسانی چلایا جارہا تھا۔یہ تمام رقم استعمال کرلی گئی ہے۔اور کنٹریکٹرز کو ان کے بلوں کی ادائیگیوں کو روک کر توازن کو خراب کردیا گیا ہے۔انھوں نے مزید بتایا کہ یہاں بوگس کوٹیشنز کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے تمام ثبوت ریکارڈ پر موجود ہیں۔ان کوٹیشنز کے باقاعدہ حصے کئے جاتے ہیں اور ان کوٹیشنزکی فوری طور سے ادائیگی بھی کردی جاتی ہے۔ اور عام کنٹریکٹرز سے ٹال مٹول اور بحانے کئے جاتے ہیں۔ عید سے قبل او۔زیڈ۔ٹی۔ کی مد میں ملنے والی رقم کو بھی تنخواہوں کی ادائیگیوں کے بعد بچ جانے والی رقم کو پیٹرول کے بل ،اور کچرا اٹھانے کی ادائیگیوں کے علاوہ من پسند کنٹریکٹرز کے ساتھ کی جانے والی حصے داری کے بلوں کواور 32 سے 50 فیصد رشوت لے کر کئی کروڑ کے بلوں کے چیک 15 16/اگست 2012 ء کوجاری کیا گیا ہے۔

کنٹریکٹرز کے احتجاج اور نشاندہی پر ایڈمنسٹریٹر نے یہاں کام کرنے والے اکاونٹینٹ کے تبادلے کے احکامات جاری کردئیے لیکن اس کے باوجود کام ویسے ہی جاری ہے۔اور یہاں کام کرنے والے کنٹریکٹرز اپنے بلوں کی ادائیگیوں کے وعدے کے باوجود انتظار میں میں ہی رہ گئے۔جس کی وجہ سے یہ کنٹریکٹرز اور ان سے وابستہ لوگ عید کی خوشیوں سے شرکت سے محروم ہوگئے۔

کنٹریکٹرز نے بتایا کہ گزشتہ دنوں میں سٹرکٹ میونسپل کارپوریشن (سینٹرل) کراچی کے 94 کاموں کو بھی فنڈز کے نہ ہونے کے باجود طلب کیا تھا۔ جسکا مقصد عید سے قبل ان کاموں کی منظوری کے حساب میں کنٹریکٹرز سے رقم بٹورنے کا ایک پلان تھا۔جو کہ ایسوسی ایشن کی کاروائی ، اخبارات میں خبریں آنے اور ٹینڈرز کی نگرانی پر معمور اداروں کی بروقت کاروائی کے خوف سے یہ ٹینڈرز کو کھولنے کے بعد منسوض کیا گیا اس موقع کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایس ایم نعیم کاظمی اور جنرل سیکریٹری عبدالرحمن کی گورنر سندھ جناب ڈاکٹر عشرت العباد ،، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، صوبائی وزیر بلدیات جناب آغا سراج درانی صاحب ،چیف سیکریٹری سندھ ، پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی سندھ اور ٹرا نسپرنسی انٹرنیشنل سے نوٹس لینے کا مظالبہ کیا اور کہا کہ یہاں کے معملات میں شفافیت قائم کرنے اور یہاں کے معملات کی نگرانی کے لئے نگراں کمیٹی تشکیل دی جائے اور گزشتہ سات ماہ میں ک٩ی جانے والی مالی بدعنوانیوں کی تحقیقات کے لئے تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے ۔ تاکہ عوامی فنڈز کو لوٹنے سے بچایا جاسکے۔