کچھ ایسے خشک ہوتا جارہا ہوں

patjhar

patjhar

کچھ ایسے خشک ہوتا جارہا ہوں
زمیں خود میں سموتا جارہا ہوں

کھلے گا اک گلِ خورشید دن کو
ستارے شب میں بوتا جا رہا ہوں

سفر کی اک نشانی بھی نہیں ہے
کہ جو پاتا ہوں کھوتا جا رہا ہوں

ملے گا جب تو بچھڑے گا بھی مجھ سے
یونہی خوش ہو کے روتا جا رہا ہوں

تہی داماں ہوں لیکن شہر والو
کناروں کو بھگوتا جا رہا ہوں

بہت ہیں خواب منزل کے سہانے
سفر میں بھی میں سوتا جا رہا ہوں

پرانے راستوں پر چلتے چلتے
نئے قدموں کو کھوتا جا رہا ہوں

نسیم اک ابر ہوں میں اور خود کو
زمینوں میں ڈبوتا جا رہا ہوں
افتخار نسیم