کھلنے لگے ہیں پھول اور پتے ہرے ہوئے

hum aik hain

hum aik hain

کھلنے لگے ہیں پھول اور پتے ہرے ہوئے
لگتے ہیں پیڑ سارے کے سارے بھرے ہوئے

سورج نے آنکھ کھول کے دیکھا زمین کو
سائے اندھیری رات کے جھٹ سے پرے ہوئے

آزادی وطن کا یہ اعجاز ہے کہ پھول
سوتے ہیں لوگ اپنے سرہانے دھرے ہوئے

مل کر کریں وہ کام جو پہلے کئے گئے !
عرصہ ہوا ہے کام بھی ایسے کرے ہوئے

کیسی عجیب رت ہے پرندے گھروں سے اب
نکلے نہیں ہیں خوف کے مارے ڈرے ہوئے

آتا ہے روز خواب میں اک پیکر جمال
آنکھوں کی گاگروں کو حیا سے بھرے ہوئے

پھر سے کسی پہ ظلم کسی نے کیا ہے آج
دیکھے ہیں گھونسلوں میں پرندے مرے ہوئے

مشعل لئے ہوئے کوئی آئے گا اب حسن
بیٹھے ہیں کب سے طاق میں آنکھیں دھرے ہوئے

حسن رضوی