کہاں وہ خواب محل تاج داریوں والے

Taj Mahal

Taj Mahal

کہاں وہ خواب محل تاج داریوں والے
کہاں یہ بیلچوں والے تگاریوں والے

کبھی مچان سے نیچے اُتر کے بات کرو
بہت پُرانے ہیں قصے شکاریوں والے

مجھے خبر ہے کہ میں سلطنت کا مالک ہوں
مگر بدن پہ ہیں کپڑے بھکاریوں والے

غریب قصوں میں اکثر دکھائی دیتے ہیں
نئے شوالے، پرانے پجاریوں والے

ادب کہاں کا کہ ہر رات دیکھتا ہوں میں
مشاعرے میں تماشے مداریوں والے

مری بہار مرے گھر کے پھولدان میں ہے
کھلے ہیں پھول ہری پیلی دھاریوں والے

راحت اندوری