کیا ایسے بھی حکمران ہوتے ہیں ؟؟

 Zardari and Gilani

Zardari and Gilani

یقینا زمانے میں وہی لوگ امر ہوتے ہیں جو اپنی ذات سے انسانیت کے لئے اتناکچھ کرجاتے ہیں کہ اِن کی شخصیت رہتی دنیاتک نوع انسانی کے لئے مشعلِ راہ کادرجہ حاصل کرجاتی ہے اور اِسی طرح اِس میںکوئی شک نہیں کہ ہمارے شہیدملت لیاقت علی خان کی اپنے ملک اور قوم کے لئے جدوجہد اور قربانی کی اِس سے بڑی مثال اور کیا ہوگی کہ آپ خاندانی نواب اور مملکتِ پاکستان کے وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی آپ کی شہادت کے بعد آپ کے بینک میں آپ کا کل اثاثہ صرف 12روپے 50پچاس پیسے تھا۔اور جب آپ کو غسل دینے کا وقت آیا تو دیکھنے والوں دیکھاکہ اسلامی دنیا کے سب سے بڑے ملک کے وزیراعظم پھٹی ہوئی اور پیوندزدہ بینان پہنے ہوئے ہیں اور آپ کی جیب میں صرف ڈھائی آنے موجودہ زمانے کے پندرہ پیسے نکلے۔

 

جبکہ یہ حقیقت ہے جِسے کوئی جھٹلانہیں سکتاکہ آپ ایک خاندانی نواب تھے اور آپ نے اس زمانے میں ہندوستان میں پاکستان کے لئے اپنی کروڑوںکی جائداد چھوڑی تھی مگر جب پاکستان معرض وجود میں آیاتو آپ نے پاکستان میں اِس کا کوئی کلیم تک داخل نہ کیاتھا یہاںہمیںیہ کہنے دیجئے کہ آپ ایک ایسے حقیقی اور پکے پاکستانی تھے جن کی زندگی کا ایک ایک لمحہ اور ہر سانس اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلئے وقف تھااور آپ جیساآج تک کوئی بھی حکمران ہمیںنصیب نہیںہواہے جس میں آپ( لیاقت علی خان )جیسی صفات والی خوبیاں موجود ہوں اور اِسی کے ساتھ ہم یہاںیہ بات بھی اپنے پورے یقین سے کہہ سکتے ہیںکہ پچھلے64سالوںمیں اگر کوئی ایک بھی حکمران آپ جیسی خوبیوں والا ہمیں مل جاتا تو یقینا ہماراملک بھی ترقی اور خوشحالی کے اس مقام پرضرورپہنچ جاتا اور اِس ملک کی تقدیر بدل جاتی جہاںآج دنیا کے اور ممالک صرف اِس لئے کھڑے ہیں۔

ان ممالک کے حکمران اپنے ملک اور قوم کے لئے ایسے ہی مخلص ہیںجیسے ہمارے شہید ملت نوابزادہ لیاقت علی خان اپنے ملک اور قوم کے ساتھ مخلص تھے۔
اوراِسی طرح گزشتہ دنوںایک ایسی خبر ہماری نظر سے گزری جِسے پڑھ کر ہمیںبڑی شدت سے یہ احساس ہوااور ہم سوچنے پر مجبور ہوئے کہ کیاایسی خوبیوںوالا کوئی حکمران آج ہمیں نہیںمل سکتاہے جیسے لاطینی امریکی ملک یوراگوئے کے موجودہ 76سالہ صدرجوزموجیکاہیں جن کا آج کے اِس پرآسائش دور میںبھی کل اثاثہ1987کے ماڈل کی فوکس ویگن ہیٹل کارہے اور اِسی طرح اِن کی اہلیہ کی ملکیت میںدارالحکومت مونٹی ویڈو کے نواح میںصرف ایک فارم ہے جن سے متعلق کہاجاتاہے کہ جہاںیہ غیر متنازعہ جوڑا رہائش پزیرہے اوراِسی طرح ہر قسم کی جانچ پڑتال کے بعد یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ صدر جوزموجیکاکورڈانوکا کوئی بینک اکاونٹ ہے اور نہ وہ صدارتی محل میں قیام کرتے ہیںاور اِسی کے ساتھ دوسری طرف اِن سے متعلق یہ بھی بہت مشہور ہے کہ یہ اپنی ماہانہ تنخواہ 8ہزارپاونڈاسٹرلنگ کا ایک بڑاحصہ بھی خیراتی مقاصد کیلئے عطیہ کردیتے ہیں۔

یہاںہم اپنے ارب پتی موجودہ حکمرانوںصدرآصف علی زرداری اور وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی سمیت اپنے سیاستدانوںسے یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا یہ سب کے سب نوابزادہ لیاقت علی خان اور یوراگوئے کے صدرجوزموجیکاجیسے کبھی ہوسکتے ہیں….؟ابھی ہمارایہ سوال ختم بھی نہیںہونے پایاتھا کہ ہمارے ضمیر نے اٹھارہ کروڑ پاکستانیوںکی آواز بن کر جواب دیا کہ نہیںکبھی …. نہیں اور ہم اپنے ضمیر کے اِس جواب کے بعد مایوسی کے ساتھ شرمندگی کے بحر میں غوطے لگانے لگے۔

جبکہ اِس موقع پر شائد آپ بھی ہماری اِس بات سے سو فیصد متفق ہوں کہ سوائے قائد اعظم محمدعلی جناح اور شہیدملت لیاقت علی خان کے اپنی ملکی تاریخ میں ہمارے یہاںجو کوئی کسی بھی طرح سے اقتدار میں آیاتواس کے دل میں ملک اور قوم کی ترقی اور خوشخالی کا جذبہ خال خال رہا جبکہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ اِس سے زیادہ اِس کے دل و دماغ میںبس یہی خناس بھرارہاکہ وہ اقتدار کی سیج پر قدم رنجافرماتے ہی ملک اور قوم کو تو ایک طرف رکھ دے گااور اپنے مفادات کا خیال ہر حال میں مقدم جان کر اقتدار کی کرسی سے ایساچمٹارہے گا کہ چاہئے اِس کے پیچھے اِس کی جان ہی کیوں نہ چلی جائے…اور قوم نے خود بھی یہ دیکھ لیاکہ کچھ تو ہمارے حکمران اپنے اِس عزم پرایسے بھی ثابت قدم رہے کہ وہ اپنی زندگی سے ہاتھ دھوکر دنیاسے فنابھی ہوگئے مگر مرتے دم تک انہوں نے اپنااقتدار اپنے ہاتھ سے نہیں چھوڑا ۔

اِسی کے ساتھ ہی یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہمارے یہاں گزشتہ 64سالوں میں( سوائے چندایک کے) جتنے بھی حکمران (چاہئے وہ سول ہوں یافوجی )اقتدارمیںآئے تو انہوںنے اپنا منصب اقتدار سنبھالتے ہی قومی خزانے میں ملک کے غریب اور مفلوک الحال لوگوں کی جمع پونجی کو اپنی عیاشیوں اور شاہ خرچیوں پر پانی کی طرح بہاکر اپنے اوپر یوں خرچ کیا کہ ملک کے ساڑھے سترہ کروڑ لاغر اور کمزور جسموں والے غریب اور مفلوک الحال افراد نے اپنی خون پسینے کی کمائی کو جیسے اِن حکمرانوں کی عیاشیوں کے لئے ہی قومی خزانے میں جمع کررکھی ہے اور نہ صرف یہ بلکہ وہ قومی خزانے سے رقم نکلواکراپنے کھاتوں میں منتقل کرواتے رہے اور اِ س طرح اپنی دولت دن دگنی اور رات چوگنی کرتے رہے۔

اور جب اِس سے بھی اِن کی دولت کی ہوس اور لالچ کی آگ کچھ کم نہ ہوئی تو انہوں نے قومی دولت سے دیارِ غیر کے بینکوں میں اپنے اور اپنی بیگمات سمیت اپنے بچوں اور اپنے پالتوجانوروں کے نام سے بھی کئی کئی اکاونٹس کھلوالئے اور اپنی عیاشیوں میںمست رہے جبکہ افسوسناک امر یہ ہے کہ آج بھی ہمارے موجودہ حکمرانوںکے حالت اِس سے کچھ مختلف نہیں ہیں یہاں ہمیں یہ کہنے دیجئے کہ آج توہمارے موجودہ حکمرانوں نے اپنے پیش رووں سے بڑھ کر وہ کارنامے کردکھائے ہیں جس کی تاریخ میں مثال ملنی مشکل ہوجائے گی بس صرف اِنہوں نے اپنا طریقہ بدل لیاہے۔

اِس کا اندازہ ملک کے ایک انتہائی موقر روزنامے میں اِسے موصول ہونے والی دستاویزات کی روشنی میں اِس کے 14مئی 2011کے شمارے میں شائع ہونے والی ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی اِس رپورٹ سے بھی لگایاجاسکتاہے کہ موجودہ حکمران (آصف علی زرداری )کس طرح اپنے مفادات کے لئے قومی خزانے کو استعمال کررہے ہیں جس کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے 11جولائی 2009کو وزارت نجکاری ، وزارت پانی و بجلی اور سپریم کورٹ آ ف پاکستان کوکے ای ایس سی کی نجکاری سے متعلق بتادیاتھاکہ ملک کی اہم ترین شخصیت کے اشارے پر کے ای ایس سی کو دوبارہ قومی ملکیت میں لے کر قومی خزانے کو 130ارب روپے کے نقصان کا ایک اور چھٹکا دینے کی سازش کوآخری عملی جامہ پہنایاجارہاہے جس سے عوام اور قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اوراِس کے ساتھ ہی یہ بھی بتادیاتھاکہ ابراج کمپنی صدرآصف علی زرداری کی فرنٹ کمپنی ہے اور معاہدے پھر معاہدے میں ترمیم میں ابراج کو ایسی مراعات دے کر معاہدے کو خفیہ رکھاگیا ۔یہاں ہم یہ سمجھتے کہ یہ ہمارے موجودہ حکمران کا ناقابل تردید ثبوت ہے جو پاکستانی عوام اور ساری دنیا کے عیاں ہوچکاہے اور اِس کے علاوہ اور کیاکیاکچھ پوشیدہ ہے جو خداجانے۔

اِس صورت حال میں آج ہر باشعور اور محب وطن پاکستانی اپنے صدر آصف علی زرداری اور وزریراعظم سیدیوسف رضا گیلانی سے بالخصوص اور آرمی چیف سمیت سیاستدانوں سے کیا یہ امید رکھ سکتا ہے کہ وہ شہید ملت لیاقت علی خان اور جوزموجیکاکورڈانوکی طرزِ حکمرانی اور اندازِ زندگی پر چل کر امرہوسکتے ہیں …..؟؟؟

محمداعظم عظیم اعظمazamazimazam@gmail.com