کیا کیا دُکھ دل نے پائے

tumay ek bat kehni hai

tumay ek bat kehni hai

کیا کیا دُکھ دل نے پائے
ننھی سی خوشی کے بدلے
ہاں کون سے زخم نہ کھائے
تھوڑی سی ہنسی کے بدلے
زخموں کا کون شمار کرے
یادوں کا کیسے حصار کرے
اور جینا پھر سے عذاب کرے
اس وقت کا کون حساب کرے
وہ وقت جو تجھ بن بیت گیا!

پروین شاکر