یکسوئی

awara manzil

awara manzil

عہد گم گشتہ کی تصویر دکھاتی کیوں ہو
ایک آوارہ منزل کو ستاتی کیوں ہو

وہ حسیں عہد جو شرمندہ ایفا نہ ہوا
اس حسیں عہد کا مفہوم جتاتی کیوں ہو

زندگی شعلہ بے باک بنا لو اپنی
خود کو خاکستر خاموش بناتی کیوں ہو

میں تصوف کے مراحل کا نہیں ہوں قائل
میری تصویر پہ تم پھول چڑھاتی کیوں ہو

کون کہتا ہے کہ آہیں ہیں مصائب کا علاج
جان لو اپنی عبث روگ لگاتی کیوں ہو

ایک سرکش سے محبت کی تمنا رکھ کر
خود کو آئین کے پھندوں میں پھنساتی کیوں ہو

میں سمجھتا ہوں تقدس کو تمدن کا فریب
تم رسومات کو ایمان بناتی کیوں ہو؟

جب تمہیں مجھ سے زیادہ ہے زمانہ کا خیال
پھر مری یاد میں یوں اشک بہاتی کیوں ہو

تم میں ہمت ہے تو دنیا سے بغاوت کر دو
ورنہ ماں باپ جہاں کہتے ہیں شادی کر لو

ساحر لدھیانوی