یہ زندگی کسی گونگے کا خواب ہے بیٹا

advice to son

advice to son

یہ زندگی کسی گونگے کا خواب ہے بیٹا
سنبھل کر چلنا کہ رستہ خراب ہے بیٹا

ہمارا نام لکھا ہے پُرانے قلعوں پر
مگر ہمارا مقدر خراب ہے بیٹا

گناہ کرنا کسی بے گناہ کی خاطر
مری نگاہ میں کارِ ثواب ہے بیٹا

اب اور تاش کے پتوں کی سیڑھیوں پہ نہ چڑھ
کہ اس کے آگے خُدا کا عذاب ہے بیٹا

ہمارے صحن کی مہندی پہ ہے نظر اس کی
زمیندار کی نیت خراب ہے بیٹا

راحت اندوری