منزلیں بھی، یہ شکستہ بال وپر بھی دیکھنا

past memories

past memories

منزلیں بھی، یہ شکستہ بال وپر بھی دیکھنا
تم سفر بھی دیکھنا، رخت سفر بھی دیکھنا

حالِ دل تو کُھل چکا اس شہر میں ہر شخص پر
ہاں مگر اس شہر میں اک بے خبر بھی دیکھنا

راستہ دیں یہ سلگتی بستیاں تو ایک دن
قریئہ جاں میں اترنا، یہ نگر بھی دیکھنا

چند لمحوں کی شناسائی مگر اب بھر
تم شرر بھی دیکھنا، رقص شرر بھی دیکھنا

جس کی خاطر میں بھلا بیٹھا تھا اپنے آپ کو
اب اسی کے بھول جانے کا ہنر بھی دیکھنا

یہ تو آدابِ محبت کے منافی ہے عطا
روزن دیوار سے بیرون در بھی دیکھنا

عطاء الحق قاسمی