رونا بھی جو چاہیں تو وہ رونے نہیں دیتا

who is that

who is that

رونا بھی جو چاہیں تو وہ رونے نہیں دیتا
وہ شخص تو پلکیں بھی بھگونے نہیں دیتا

وہ روز رُلاتا ہے ہمیں خواب میں آ کر
سونا بھی جو چاہیں تو وہ سونے نہیں دیتا

یہ کس کے اشارے پہ اُمڈ آئے ہیں بادل
ہے کون جو بارش کبھی ہونے نہیں دیتا

آتا ہے خیالوں میں مرے کون یہ اکثر
جو مجھ کو کسی اور کا ہونے نہیں دیتا

اس ڈر سے کہیں توڑ کے آنسو نہ بہائیں
بچوں کو میں مٹی کے کھلونے نہیں دیتا

اک شخص ہے ایسا مری بستی میں ابھی تک
جو بوجھ اکیلے مجھے ڈھونے نہیں دیتا

میں ہوں کہ بہاتا ہوں تیری یاد میں آنسو
تو ہے کہ مجھے اشک پرونے نہیں دیتا

وہ چہرہ عجب ہے جسے پا کر میں ابھی تک
کھونا بھی جو چاہوں تو وہ کھونے نہیں دیتا

تھامے ہوئے لہروں کی حسن باگ کوئی تو
ساحل کو سمندر میں ڈبونے نہیں دیتا

حسن رضوی