جہاں بھی رہنا یہی اک خیال رکھنا

iftikhar arif

iftikhar arif

جہاں بھی رہنا یہی اک خیال رکھنا
زمیں فردا پہ سنگِ بنیاد حل رکھنا

حضور اہلِ کمال فن سجدہ زیر رہنا
گناہ میں طرہ کلاہ کمال رکھنا

وہ جس نے بخشی ہے بے نوائوں کو نعمتِ حرف
وہی سکھا دے گا حرف کو بے مثال رکھنا

اندھیری راتوں میں گریہ بے سبب کی توفیق
میسر آئے تو غم کی دولت سنبھال رکھنا

افتخار عارف