افغان ایران سرحد کے قریب سو آئل، گیس ٹینکر آتشزدگی میں تباہ

Oil Gas Tanker Fire

Oil Gas Tanker Fire

افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان اور ایران کے درمیان تجارت کے لیے استعمال ہونے والی سب سے بڑی سرحدی گزرگاہ کے قریب کم از کم سو آئل اور گیس ٹینکر آتش زدگی کے باعث دھماکوں کے نتیجے میں تباہ ہو گئے، جس سے کئی ملین ڈالر مالیت کا نق‍صان ہوا۔

افغان حکام نے آج اتوار کے روز بتایا کہ یہ بہت بڑی آگ اچانک اسلام قلعہ کے مقام پر مقامی وقت کے مطابق کل ہفتے کی سہ پہر لگی۔ اسلام قلعہ مغربی افغان صوبے ہرات میں ہرات شہر سے تقریباﹰ 120 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہ جگہ ایران کے ساتھ ایک بہت مصروف سرحدی تجارتی گزر گاہ سے زیادہ دور نہیں ہے۔

اس برس دنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ جاپان کا ہے جس کی مدد سے 190 ممالک کا سفر ویزا حاصل کیے بغیر کیا جا سکتا ہے۔

ہرات کے صوبائی گورنر کے ترجمان جیلانی فرہاد نے اس خوف ناک آتش زدگی کی جگہ کے دورے کے بعد آج بتایا کہ آگ کے شعلوں پر زیادہ تر قابو پا لیا گیا ہے اور اس امر کی چھان بین جاری ہے کہ یہ آگ کیسے لگی۔

جیلانی فرہاد نے بتایا، ”اس آتش زدگی میں 100 سے لے کر 200 تک آئل اور گیس ٹینکر تباہ ہو گئے۔ ہم ابھی تک اس سانحے کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا مکمل اندازہ نہیں لگا سکتے۔‘‘

نامعلوم وجوہات کے باعث یہ آگ دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین سرحدی گزر گاہ کے قریب ایک کسٹمز چیک پوسٹ کے نواح میں اس جگہ شروع ہوئی، جہاں تیل اور گیس کی مال برداری کرنے والے سینکڑوں ٹینکر کھڑے کیے گئے تھے۔ اس واقعے میں مختلف ذرائع کے مطابق 60 کے قریب افراد زخمی ہوئے۔ ان میں سے 20 کے قریب زخمی افراد ایک مقامی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

اس آتش زدگی کے بعد سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اس آگ کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جائے وقوعہ پر آگ کے شعلے آسمان سے باتیں کر رہے تھے۔ اس دوران کم از کم 100 ٹینکر آگ کی لپیٹ میں آ کر دھماکوں سے پھٹ گئے اور ساتھ ہی مقامی کسٹمز چیک پوسٹ بھی جل کر تقریباﹰ تباہ ہو گئی۔

پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

افغان وزارت خزانہ نے بتایا کہ اس واقعے میں کئی ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور آتش زدگی کی وجوہات کے تعین کے لیے کابل سے تفتیشی حکام کا ایک وفد اسلام قلعہ بھیج دیا گیا ہے۔

اسلام قلعہ افغانستان کی سب سے بڑی خشک بندرگاہوں میں سے ایک ہے۔ اس سے کچھ ہی دور ایرانی سرحد پر بنی گزرگاہ وہ تجارتی راستہ ہے، جہاں سے دونوں ممالک کے مابین زیادہ تر تجارت ہوتی ہے۔

اس آتش زدگی میں جل کر ضائع ہو جانے والا تیل اور گیس ایران سے درآمد کیے گئے تھے۔ امریکا نے ایران سے تیل اور گیس کی درآمد پر بین الاقوامی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، تاہم اشد ضرورت کی وجہ سے کابل حکومت کو استثنائی طور پر یہ اجازت ہے کہ وہ اپنے ہاں ہمسایہ ملک ایران سے تیل اور گیس درآمد کر سکتی ہے۔